سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیراعظم نریند مودی کی صدارت میں اجلاس ہوا۔ تمام وزارت خارجہ اور پانی سمیت مختلف وزارتوں کے سیکریٹریوں نے وزیراعظم مودی کو اجلاس میں معاہدے کے مختلف امور پر بریفننگ دی۔
پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں یہ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے ہنگامی طور پر طلب کیا گیاتھا۔ اس اجلاس سے قبل وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ بھارت کسی صورت عالمی معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا ۔ تاہم وہ کچھ معاملات میں مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے۔
یہ عمل ثابت کرتا ہے کہ بھارت پاکستان پر فوجی کے ساتھ مختلف ہتھکنڈوں سے دباؤ بڑھا رہا ہے۔ اجلاس میں اجیت دوول کی موجودگی ثابت کرتی ہے کہ دال میں بہت کچھ کالا ہے کیونکہ نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر عام طور پر ایسے اجلاسوں میں شرکت نہیں کرتے۔
ٹائمز آف انڈیا ذرائع کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ 1960کی دہائی میں ہونے والے اس معاہدے میں ورلڈ بینک نے دونوں اطراف کی ترجیحات کو مدنظر نہیں رکھا۔ اب اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم مودی نے کریلا میں اپنے خطاب میں بھی سندھ طاس معاہدے پر نظر ثانی کی بات کی تھی۔