موریطانیہ میں ایک جوڑے کی شادی اس وقت خبروں کی زینت بن گئی جب دلہن کے والد نے دلہا سے حق مہر میں انوکھا مطالبہ کر دیا، شادی سے قبل ہی دلہا کو بتا دیا گیا تھا کہ اس سے حق مہر میں رقم، زیورات یا زمین جائیداد کا تقاضا نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے 10 لاکھ بار درود شریف پڑھنا ہو گا، نوجوان نے یہ شرط پوری کر دی، نوجوان کے والد کے تقاضے پر نکاح نامے پر حق مہر کے خانے میں 10 لاکھ درور شریف ہی درج کیا گیا۔
موریطانیہ میں اسلامی قوانین رائج ہیں اور فقہی اصولوں کے مطابق حق مہر کسی جنس کی صورت میں ہی ادا کیا جا سکتا ہے۔ حق مہر کی شرط پوری کرنے والا یہ دلہا ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ہے مگر اعلیٰ تعلیم ہونے کے باوجود وہ بے روزگار ہے۔ اس لیے اس کے ہونے والے سُسر نے اس سے جنس کی شکل میں حق مہر وصول کرنے کے بجائے دس لاکھ درود پاک پڑھنے کا تقاضا کیا۔ واقعہ نواکشوط کی الترحیل کالونی میں حال ہی میں پیش آیا تھا۔