اردان میں اسلام مخالف کارٹون کو پوسٹ کرنے کے جرم میں گرفتار مصنف ناہد ہطار کوعدالت کے باہر قتل کر دیا گیا۔پولیس کے مطابق ناہد کو تین گولیاں لگیں اور اس کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
56 سالہ ناہد ہطار کو 13 اگست کو فیس بک پر کارٹون پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور اردن کے وزیراعظم نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔معاملے سامنے آنے پر د ناہد ہطار نے خود کو گرفتاری کے لیے پیش کیاتھا۔
ہطار کے ایک رشتے دار کے مطابق کارٹون کا مقصد اسلامی شدت پسندوں کے مسخ شدہ مذہبی نظریات پر روشنی ڈالنا تھا تاہم اسے لوگوں کے ردعمل کے بعد ہٹالیا گیا تھا۔
ہطار کو مشرقی عمان کے ایک 49سالہ شخص رائد اسماعیل عبداللہ نے قتل کیا جس کے بعد میں پولیس کا کہنا تھا کہ وہ ایک شدت پسند ہے۔
ہطار کو دو ہفتے قبل ضمانت پر چھوڑ دیا گیا تھا اور آج وہ عدالت میں پیشی پر آئے تھے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آور نے ہطار کو فیس بک پوسٹ کی وجہ سے مارا تھا۔ پولیس کے مطابق عدالت میں پہلی بار ایسا واقعہ ہوا ہے جس نے سب کو حیران کر دیا ہے۔