لاہور کی معروف یونیورسٹی آف لاہور کی ایک اسٹونٹ نے ایف آئی آر درج کرائی ہے کہ اس کے ساتھی دوست نے اس سے کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد اسے آپرشن کرانے پر بھی مجبور کیا۔ کیس کے مرکزی ملزم کو ضمانت قبل از گرفتاری دے دی گئی ہے۔
خاتون کا نام ہونے کی وجہ سے یہاں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی جا رہی۔ ایف آئی آر کے مطابق وہ مذکورہ یونیورسٹی میں انگلش ڈپارٹمنٹ میں زیر تعلیم تھی جبکہ اس کی دوستی اشتیاق نامی نوجوان سے ہوئی جو انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں تھے۔ ان دونوں کی پہلی ملاقات 10دسمبر 2015میں ہوئی۔
اس کے دو دن بعد نوجوان اسے ٹھوکر نیاز بیگ پر اپنے دوست ریاضت حسین کے پاس علی اسپتال میں لے گیا جہاں اسے نشہ آور جوس پلایا گیا۔ بے ہوشی کی حالت میں تین افراد نے اس کے ساتھ زیادتی کی۔
اس کے بعد وہ حاملہ ہوئی جس کی شوکت خانم کی لیبارٹری کے ٹیسٹ سے تصدیق ہوئی۔اشتیاق نے کہا کہ وہ اس سے شادی کرے گا لیکن پھر وہ اسے دوبارہ بہلا کر دوست کے اسپتال لے گیا اور 16ہفتے کا حملہ گرا دیا گیا جس کے بعد وہ شدید بیمار ہو گئی۔
اس دوران اشتیاق اپنے ساتھیوں سمیت لڑکی اور اس کے خاندان کو ڈراتا دھمکاتا رہا تاکہ وہ کارروائی نہ کریں۔ تاہم خاندان نے مقدمہ چوہنگ تھانے میں درج کرایا ہے جس پر کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔