افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا۔ اس کے نتیجے میں سالوں سے جاری حزب اسلامی کی لڑائی ختم ہو گئی۔ طالبان اور حقانی کے بعد حکمت یار مسلح جدوجہد کا تیسرا بڑا گروہ تھے۔
تاہم سالوں سے روپوش سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار کی افغان سیاست میں واپسی کی راہیں ہموار ہو گئیں۔ انہوں نے ملک کے آئین کو تسلیم کرتے ہوئے لڑائی کو خیر آباد کہہ دیا ہے جبکہ ان کے خلاف 16سال سے جاری لڑائی کے تمام جرائم کو معاف کر دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اس معاہدے کے تحت حکومت ان کے نمائندوں کو کابل کی حکومت میں اہم عہدہ دینے کی بھی پابند ہے جبکہ نقصانات کے ازالے کے لئے کچھ مالی امداد بھی کی جائے گی جو جنگجوؤں کی فلاح و بہبود کے کام آئے گی۔
معاہدہ کابل میں طے پایا جس میں افغان حکومت کے نمائندے اور حزب اسلامی کے مقامی رہنماؤں نے شرکت کی۔
معاہدہ افغان صدر اشرف غنی اور حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار کے دستخطوں کے بعد قابل عمل تصور ہو گا۔
دونوں رہنما معاہدے کے وقت موجود نہیں تھے۔ گلبدین حکمت یار سویت یونین کے خلاف افغان جہاد کا اہم کردار رہے اور 1992 سے 96 تک افغانستان کا وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔