ڈی ایچ اے اسکینڈل میں گرفتار سابق ایڈمنسٹریٹر ڈی ایچ اے اور سابق ڈی جی نیب بریگیڈیئر ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اعتراف جرم کر لیا، ملزم نے مجسٹریٹ کو اقبالی بیان بھی قلمبند کرا دیا جب کہ انہوں نے وعدہ معاف گواہ بننے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
اپنے اقبالی بیان میں جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کامران کیانی کی کمپنی نے یقین دہانی کے باوجود سرٹیفکیٹس مارکیٹ میں فروخت کیے، جاوید اقبال نے کہا کہ بغیر کسی دباؤ کے اپنا اقبالی بیان قلمبند کرا رہے ہیں اور چاہتے ہیں جو سچ ہے سب سامنے آئے۔ جاوید اقبال نے بتایا کہ ایلیزیم کمپنی کے ساتھ معاہدے کی منظوری ڈی ایچ اے کے ایگزیکٹو بورڈ اور مجاز اتھارٹی نے دی، اکیلے کچھ نہیں کیا۔ گرفتار ملزم نے کہا کہ جو زمین ایکوائر کی گئی اس کےلیے ایلیزیم کمپنی کو الاٹمنٹ سرٹیفکیٹس دیئے جس نے تحریری یقین دہانی کرائی کہ یہ سرٹیفکیٹس مارکیٹ میں فروخت نہیں کیے جائیں گے لیکن کامران کیانی کی کمپنی نے ڈی ایچ اے کو اعتماد میں لیے بغیر یہ سرٹیفکیٹس مارکیٹ میں فروخت کردیئے۔
اس کیس میں سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈی ایچ اے کرنل ریٹائرڈ صباحت قدیر بٹ اور ایلیزم ہولڈنگز پاکستان لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وسیم اسلم بھی زیر تفتیش ہیں۔ گرفتار کے گئے تمام افسران پر اختیارات کا غلط استعمال اور ڈی ایچ اے اسلام آباد کے الاٹمنٹ سرٹیفکیٹس کو غیر قانونی طور پر بیچ کر ایک ارب 80 کروڑ روپے کی رقم خورد برد کرنے کا الزام ہے۔