سعودی عرب یمن کی جنگ میں امریکا کی فراہم کردہ ’’سفید فاسفورس‘‘ کو بطور بم استعمال کر رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے مہلک ترین بم کے استعمال پر اقوام متحدہ کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ امریکی قوانین کے مطابق سفید فاسفورس کو صرف دشمن قوت کو خبردار کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس کی مدد سے ہوا میں آگ کا شعلہ بن جاتا ہے اور دھویں کے بادل اٹھنا شروع ہو جاتے ہیں۔
تاہم اگر اسے بم کی صورت میں استعمال کیا جائے تو بم کے پھٹنے کے بعد نکلنے والی سفید فاسفورس لوگوں کی ہڈیوں تک کو جلا دیتی ہے۔ سعودی عرب نے 2012کے جنگی معاہدے کے نتیجے میں یہ سفید فاسفورس حاصل کی تھی۔ اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سعودی فوج اس سفید فاسفورس کو کسی طرح بمبوں میں استعما ل کرنے کے قابل ہوئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ شاید سعودی فوج نہیں چاہتی کہ بمباری کے بعد لوگوں کی لاشیں میڈیا کے سامنے آئیں، اس وجہ سے سفید فاسفورس بموں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مسلسل احتجاج کے بعد امریکا نے واقعے کی تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر آنے والی تصاویر سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سعودی عرب اس مہلک ترین چیز کا جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدے کے مطابق اس کو خریدنے والا کوئی بھی ملک عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے استعمال نہیں کر سکتا۔