بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کی بدھ کو دہلی میں ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہیں پاکستان کو ذکر تو نہیں تھا لیکن یوں لگتا ہے کہ دونوں نے صرف پاکستان مخالف بیان ہی دیا ہے۔ مشترکہ علامیہ میں دنوں ممالک نے اعادہ کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جانی چاہیے کیونکہ دہشت گردی سے خطے میں امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔
دونوں رہنماؤں نے علاقے کے حالات پر بات چيت کی اور علاقے میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے دہشت گردی اور تشدد کے مسلسل استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔مسئلہ علاقے میں امن و استحکام اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑا خطرہ ہے۔انہوں نے بلا تفریق تمام طرح کی دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنےپر زور دیا ۔
پاکستان کا نام لیے بغیر کہا کہ تمام تشویش رکھنے والے بشمول بھارت اور افغانستان کو نشانہ بنانے والے دہشت گردی کی سپانسر شپ، تعاون، محفوظ مقامات اور پناہ گاہیں فراہم کرنا بند کریں۔
وزیر اعظم مودی نے افغانستان کے لئے مختلف قسم کے پروگرامز کے لیے ایک ارب ڈالر مختص کرنے کا علان کیا ۔
دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی سے لڑنے اور سکیورٹی اور دفاعی تعاون میں اضافے کا اعادہ کیا جیسا کہ ان کے درمیان اسٹرٹیجک تعاون کے معاہدے میں طے پایا تھا۔