اگر اس وجہ سے پریشان ہیں کہ آپ کی بہترین ، تیز اور نئی گاڑی باقی دنیا کی طرح پرفارم نہیں کرتی تو پھر پریشان نہ ہوں کیونکہ خامی آپ کی گاڑی میں نہیں ہے۔
اصل مسئلہ پاکستان میں دستیاب غیر معیاری پیٹرول ہے۔ دنیا کا یہ غیر معیاری ترین پیٹرول صرف پاکستان کے علاوہ صومالیہ میں استعمال ہو رہا ہے۔ اکنامک کارڈی نیشن کمیٹی (ای سی سی )کے حالیہ اجلاس میں شاہد خاقان عباسی نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے۔
پیٹرول کی کوالٹی کا تعین عام طور پر اس میں موجود اکٹین سے ہوتا ہے، یعنی جتنا زیادہ اکٹین ہو گا، اتنا ہی انجن بہتر چلے گا۔
پاکستان میں اب بھی پمپ RON87 درجہ کا پیٹرول بیچتے ہیں جبکہ پوری دنیا میں RON92کا پیٹرول استعمال کیا جا رہا ہے۔ جدید گاڑیاں بھی اس نئے پیٹرول کے مطابق ڈیزائن کی گئی ہیں جس کی وجہ سے انجنوں کی تباہی ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’’پی ایس او ‘‘ اور بین الاقوامی کمپنیاں صرف یہی پیٹرول بیچ رہی ہیں۔ پاکستان کے علاوہ صرف صومالیہ میں پیٹرول کی یہ کوالٹی استعمال کی جاتی ہے۔