شام میں 5سال بعد انوکھادن، کوئی نہیں مرا

الجزیرہ

شام کی انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق عید  کے دن شام میں امریکا اور روس کی کاوشوں سے ہونے والا امن معاہدہ مکمل طور نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے نفاذ  کی وجہ سے عید کے دن کوئی بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔

ادارے کے مطابق پیر کو نافذ ہونے والے معاہدے کے بعد ایک دن گزر چکا ہے ، لیکن اب تک 14مختلف مقامات پر خلاف ورزی کی خبر آئی ہے لیکن کہیں بھی کسی کے مرنے کی بات سامنے نہیں آئی۔ یہ اب تک کا کامیاب ترین جنگی بندی کا  معاہدہ ہے کیونکہ 15گھنٹے تک کسی نے کوئی قتل نہیں کیا۔ کسی کو بھی امید نہیں تھی کہ لوگ بندوق کو گولیاں برسانا بند کر دیں گے لیکن یہ ہو گیا۔

اے ایف پی کے مطابق الیپو میں حکومت اور باغیوں کی فوج آمنے سامنے ہے لیکن کسی نے گولی نہیں چلائی۔ عید کی نماز کے وقت تک لوگوں نے ہتھیار چھوڑے دیئے اور نماز ادا کی۔

اے ایف پی کے مطابق معاہدے کی وجہ سے لوگ رات دیر تک سڑکوں پر بیٹھے آسمان کی طرف  دیکھتے رہے ۔ کسی کو یقین نہیں تھا کہ وہ عید ایسے بھی منا سکیں گے۔

شامی شہر طلبیش پر حکومت  کی جانب سے بدترین لڑائی جاری تھی اور کئی دنوں سے بمباری بھی کی جا رہی تھی لیکن اب وہاں بھی مکمل امن ہے اور کوئی گولی بھی نہیں چلا رہا۔ وہاں لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے برسوں بعد ایک پرسکون رات دیکھی اور چین سے سوئے۔

عدلیب میں بھی پیر کو بمباری سے 13افراد  مارے گئے تھے لیکن وہاں بھی آج رات پرسکون رہی ہے۔تاہم جان کیری کا کہنا ہے کہ ابھی نتائج پر بات کرنے کا وقت نہیں آیا۔ ابھی ہم بہت ابتدائی مقام پر موجود ہیں۔تاہم پہلے چند گھنٹوں کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ جان اور روسی ہم منصب سرگئی لاروف نے جمعہ کو یہ تاریخ ساز معاہدہ کیا تھا جس کے نتیجے میں باغیوں اور بشارالاسد کے درمیان جاری پانچ سالہ جنگ میں پہلی بار کمی آئی ہے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں سیاسی اصلاحات کے ذریعے امن قائم کیا جائے گا۔

داعش اور فتح الشام نامی دہشت گرد تنظیمیں اس معاہدے کے  ماتحت نہیں ہیں۔  تاہم ان تنظیموں کی جانب سے بھی فی الحال کوئی بڑی کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔ حکا م کا خیال ہے کہ اگر باغی گروپ اور شام کی حکومت لڑنا چھوڑ دیں تو داعش اور دوسرے دہشت گرد گروہ خود ہی کمزور ہو جائیں گے۔

ادھر ملک کے مختلف حصوں میں شہریوں نے سڑکوں پر آ کر معاہدے کی حمایت کی ہے۔ کئی شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں عوام نے حکومت اور باغیوں سے جنگ  بندی پر قائم رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔

روسی صدر کا کہنا ہے کہ اگر تمام عالمی قوتیں اس معاہدے پر قائم رہی تو شاید وہ وقت دور نہیں کہ جب شام دوبارہ دارالامن بن جائے گا اور لوگ یہاں سے بھاگنے کی بجائے اپنے ملک کی تعمیر نو میں کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی صورت وہ شام میں سیاسی تبدیلی کے مخالف نہیں لیکن شام عوام پر غیر ملکی ، خصوصاً  مغربی ممالک کی رائے کو مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ سیاسی اصلاحات کا فیصلہ میز پر بیٹھ کر ہو گا جسے شامی عوام خود کریں گے۔

اصل خبر پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: