چند گھنٹوں کا امیر ترین شخص، عاجزی کی کہانی

لیوسی ہوکر (بی بی سی انگلش)

’’آرمینکو اورٹیگاز‘‘ معروف ڈیزائنر کمپنی ’’زارا‘‘ کے چیف ایگزیکٹو کے عہدے سے 5سال قبل رئٹائر ہو چکے ہیں۔ تاہم انہوں نے کام کرنا نہیں چھوڑا۔ اب بھی آپ انہیں کمپنی کے ہیڈ آفس یا کسی اسٹور میں بیٹھا دیکھ سکتے ہیں۔ کبھی وہ نئے اسٹور بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہوتے ہیں تو کبھی ڈیزائنرز  کے ساتھ بیٹھے موسم گرما یا موسم سرما کی نئی کولیکشن کو حتمی شکل دے رہے ہوتے ہیں۔ یہ بوڑھا شخص ہر وقت کام میں مگن دکھائی دیتا ہے۔

’’اورٹیگاز ‘‘ روز دس کلومیٹر پیدل چل کر ’’لا لورنا‘‘ میں اپنی برانڈ کے ہیڈکوارٹر جاتے ہیں۔ اسی دفتر سے  دنیا کے اس عظیم برانڈ کا آغاز ہوا تھا۔ 60سال کی محنت کےبعد آج ’’زارا ‘‘ کا ریٹیل فیشن میں کوئی ثانی نہیں ہے۔

فوربز میگزین کے مطابق بدھ اور جمعرات کو ’’زارا‘‘ کے شیئرز کی قیمت بڑھنے سے انہوں نے دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس کو پیچھے چھوڑ دیا اور صرف دو دنوں کے لئے دنیا کے امیر ترین شخص بنے۔ تاہم بعد میں شیئرز کی قیمت اوسط سطح پر آنے سے ایک بار پھر دوسرے نمبر  پر آ گئے۔

اس سے قبل بھی اکتوبر 2015میں وہ کچھ گھنٹوں کےلئے دنیا کے امیر ترین شخص بنے تھے جس پر پورے اسپین میں جشن منایا گیا تھا کیونکہ اسپین کی حد تک  یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔ تاہم باقی امیر ترین افراد سے مختلف اورٹیگاز  انتہائی  عاجز شخص ہیں۔ وہ کبھی انٹرویوز دینے سامنے نہیں آتے ، میڈیا سے بھی دور رہتے ہیں۔

ریل وے ورکر کا یہ بیٹا 1936میں  ہسپانوی خانہ جنگی کے عہد میں پیدا ہوا۔ اس خاندان کے لئے دو وقت کی روٹی کمانا بھی انتہائی مشکل تھا  جس کا ان پر بہت گہرا اثر پڑا۔ ان پر لکھی گئی ایک کتاب کے مطابق ’’وہ اپنی ماں کے ساتھ سودا لینے بازار گیا تو وہاں انہیں کہا گیا کہ سینوریٹا ہم تمھیں مزید ادھار نہیں دے سکتے۔‘‘

کتاب کی لکھاری مس اوشیا کے مطابق ’’اورٹیگاز ‘‘ کو آج بھی اس واقعے پر شرمندگی ہے۔تب اس نے فیصلہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی اپنے خاندان کواس اذیت سے نہیں گزرنے دے گا۔ اورٹیگاز نے اسکول چھوڑا اور پھر ایک شرٹ بنانے والی فیکٹری میں کام کرنے لگا۔

اس نے وہاں تجربہ حاصل کیا، لوگوں سے تعلقات بنائے ، پھر اپنے خاندان کے افراد اور مستقبل کی بیوی روسیلیا کی مدد سے  کپڑوں کی ریٹیل شروع کر دی۔ اس فیکٹری نے آگے چل کر دنیا کی سب سے بڑی برانڈ ’’زارا‘‘ کی بنیاد رکھی۔

آخر زارا کیسے کامیاب ہوئی؟

اس سوال کا جواب بھی مس اوشیا نے کچھ یوں دیا کہ ’’لوگ فیشن کے لئے مرتے تھے لیکن جتنی دیر میں نئے انداز کے کپڑے مارکیٹ میں آتے، دنیا کا فیشن بدل جاتا، اورٹیگاز نے یہ سب کچھ بدل دیا اور وقت سے پہلے تمام فیشن مارکیٹ میں لانا شروع کیا۔

ماہرین کے مطابق ’’اورٹیگاز نے صارفین کو ان کی چیز بروقت پہنچائی۔ درحقیقت انہوں  نے تاجروں سے بات کی کہ دکانوں میں آنےوالے لوگ کیا باتیں کرتے ہیں، کیا چاہتے ہیں، بس لوگ جو باتیں کرتے تھے ، ان کی بنیاد پر کپڑے بنائے اور ایک ہی دن میں مارکیٹ میں پہنچا دیئے۔‘‘

’’انٹیڈیکس‘‘ ایشیا میں تو نہیں لیکن اسپین، پرتگال، مراکش سمیت کئی ممالک میں بے جوڑ ہے۔ یہ صارفین کی خواہش کے مطابق ڈیزائن بناتی ہے  نہ کہ صارفین پر ڈیزائن مسلط کرتی ہے۔ یہ ایک ایسا ماڈل ہے کہ جس کی کوئی چاہتے ہوئے بھی نقل نہیں کر سکتا کیونکہ اورٹیگاز کے کان ہر دکان میں موجود ہیں۔ یہ کان کسی اور کے پاس نہیں۔ یہ کان دکاندار  ہیں جو لوگوں کی باتیں اورٹیگاز کو پہنچاتے ہیں ۔

تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ شاید اگلے 15سال میں ایسے مزید کئی کاروبار بھی بن جائیں لیکن اورٹیگاز ہر وقت جدت میں لگا رہتا ہے۔ وہ اپنے آپ کو مزید پھیلانے  میں لگا ہے اور نئی کمپنیاں بنا رہا ہے۔ لوگ نقل کرتے ہیں لیکن وہ آگے کی سوچتا ہے۔ اس وجہ سے اورٹیگاز کے رہتے ہوئے ، اسے ہرانا ممکن نہیں۔

اصل اسٹوری پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

 

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: