نیتن یاہو نے جمعے کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں مغربی کنارے میں قائم بستیوں کا دفاع کیا حالانکہ یہ بستیاں عالمی قوانین کے تحت غیرقانونی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اسرائیلی بستیوں میں 20لاکھ عرب بھی رہتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیلی تمام قوموں کے ساتھ رہنے کے لئے تیار ہے۔‘‘
انہوں نے فلسطین پر الزام عائد کیا کہ ’’فلسطینی قیادت صرف ایک حل پر یقین رکھتی ہے۔ یعنی کوئی یہودی سرزمین پر موجود نہ ہو۔ ان کے کہنے کا مطلب ہے کہ یہودیوں کی نسل کشی کی جائے۔‘‘
امریکی محکمہ خارجہ سمیت دنیا بھر میں نیتن یاہو کے بیان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ امریکا نے کہا کہ ’’نیتن یاہو کا بیان غیر ضروری ہے اور امن کے اقدامات میں کبھی بھی مدد گار ثابت نہیں ہو گا۔ ہم اسرائیلی بستیوں کے مخالفین کو نسلی کش نظریات سے جوڑنے کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ ایک عالمی قوانین کا معاملہ ہے ۔‘‘
امریکی ترجمان الزبتھ ٹروڈو نے کہا کہ ’’دونوں فریقین کے درمیان فلسطینی بستیاں آخری متنازع مسئلہ رہ گیا ہے۔ ‘‘
ادھر اسرائیلی اپوزیشن جماعت صیہونی یونینسٹ پارٹی کے سربراہ ٹیزپی لیوانی کا کہنا ہےکہ ’’نیتن اپنے سیاسی مقاصد کے لئے سفارتی سطح پر تباہ کن بیانات دےرہے ہیں۔‘‘