برطانیہ کی ویسٹ مڈلینڈ پولیس کی مسلمان خواتین اہلکاروں کو برقعے کی اجازت دینے کی تجویز پر شدید تنقید ہورہی ہے۔ ویسٹ مڈلینڈ پولیس کے چیف کانسٹیبل ڈیوڈ تھامسن کاکہنا ہے کہ مسلمان خواتین اہلکاروں کو برقع پہننے کی اجازت دینے کا مقصد یہ ہے کہ ایشیائی اور افریقی خواتین کو پولیس میں ملازمت کی جانب راغب کیا جائے۔
ویسٹ مڈلینڈ پولیس نے ایک دہائی قبل مسلمان خواتین اہلکاروں کو حجات کی اجازت دی تھی جس کے بعد برطانوی پولیس میں مسلمان خواتین کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا۔
مسلم کونسل آف بریٹین نے بھی اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں میں برقعے سے مراد وہ لباس ہے جس میں چہرہ مکمل طور پر چھپا ہوا ہوتا ہے۔ جس لباس میں آنکھیں دکھائی دیتی ہیں اسے نقاب کہتے ہیں اور اگر اس کی اجازت دی گئی تو یہ بھی کافی حیران کن ہو گا۔
جہاں یورپ میں خواتین کے پردے پرتنقید ہوتی ہے وہیں برطانیہ میں شخصی آزادی کے تحت خواتین کو مکمل طور پر چہرہ چھپانے کی اجازت ہے۔