بحرین میں اختلاف کی سزا

ایڈیٹوریل نیویارک ٹائمز (انگلش پڑھنے کے لئے کلک کریں)

نبیل رجب بحرین میں انسانی حقوق کے معروف ترین کارکنوں میں سے ایک ہیں۔ وہ پچھلے کئی سالوں سے پرامن طور پر حکومت کے غلط اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان پر حکومت کی جانب سے قائم نئے مقدمات سے معلوم ہوتا ہے کہ بحرین کا شاہی خاندان اختلاف کو بدترین انداز میں کچلنے کے لئے ہر حد پار کرنے کو تیار ہے۔

پیر کو بحرین کے پراسیکیوٹر نے نبیل پر مزید مقدمات قائم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اس نے افواہوں اور جھوٹی خبروں کا بازار گرم کر رکھا تھا تاکہ شاہی حکومت کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جا سکے۔‘‘

اس کا ممکنہ جرم یہ تھا کہ انہوں نے اتوار کے ٹائمز کے لئے جیل سے ایک آرٹیکل لکھا  ،’’بحرینی جیل سے خط۔‘‘نبیل نے بتایا کہ ان کے ساتھ جیل میں مزید 4000سیاسی قیدی موجود ہیں جنہیں جون سے پابند سلاسل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بحرین میں ریاستی جبر کرنے والے کسی بھی شخص کا احتساب نہیں کیا جا سکتا۔  یہ ایک شیعہ اکثریتی علاقہ ہے جس پر سنی اقلیت نے قبضہ جما رکھا ہے۔ اقتدار تو دور یہ حکومت  لوگوں کو برابر کے حقوق دینے کو بھی تیار نہیں۔‘‘

اس جرم کی پاداش میں نبیل کی سزا بڑھ سکتی ہے۔ انہیں اس مقدمے میں 15سال قید تک کی سزا سنائی جا سکتی ہے ۔

اس سے قبل انہوں نے ٹوئٹر پر سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ یمن میں سعودی بمباری میں شہریوں کی ہلاکت پر نبیل نے یہ ٹوئٹ کیے اور اپنی حکومت پر بھی تنقید کی کیونکہ وہ سعودی حکام کی اس جنگ میں اتحادی ہے۔اس کے بعد نبیل کو حراست میں لے لیا گیا۔ نبیل کے اس مقدمے کی سزا چند دنوں میں سنا ئی جائے گی اور امید یہی ہے کہ یہ سزا بھی انتہائی سخت ہو گی۔

امریکا اور بحرین کے دوسرے اتحادیوں کو شاہی خاندان پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر ان کی ذات پر کوئی حرف آ رہا ہے تو اس کی وجہ ریاستی جبر ہے۔ اوباما انتظامیہ کو بحرین میں جاری ریاستی تشدد کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے کیونکہ یہ 2011کے بعدمزید بدترین ہو گیا ہے۔منگل کو مارک ٹونر نے نبیل کی فوری آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم ہر بار واشنگٹن ایسے مطالبات کے بعد شاہی خاندان کے بے تکے جوابوں سے اثر انداز ہو کر چپ ہو جاتا ہے۔

امریکا آج تک بحرین پر زیادہ دباؤ ڈالنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ اس کا سب سے بڑا بحری اڈہ یہاں موجود ہے جہاں 8000امریکی نیوی سیل موجود ہیں جبکہ امریکی بحری بیڑے بھی یہاں لنگر انداز ہوتے ہیں۔ ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لئے یہ اڈہ  انتہائی ضروری ہے۔ پچھلے کچھ عرصے کے دوران بحرین میں امریکی موجودگی بڑھی ہے اور اب امریکی محکمہ دفاع یہاں 580ملین ڈالر کے توسیعی منصوبے بھی شروع کر رہا ہے۔

ادھر واشنگٹن کو یہ ڈر بھی ہے کہ اگر شیعہ اکثریت کے حقوق کی بات کی گئی تو اس کا خطے میں ایک اہم اتحادی ختم ہو جائے گا جبکہ ایران کو یہاں مزید طاقت مل جائے گی۔ جغرافیائی سیاست میں امریکی حکام ایسی غلطی کبھی بھی نہیں کریں گے۔پچھلے برس جان کیری نے بحرین پر سے اسلحے کی پابندی  میں بھی نرمی کی تھی۔ انہوں نے بحرین کی حکومت کو انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے پر مبارک باد بھی پیش کی تھی۔

تاہم یہ سب غلطیاں ہیں۔ امریکا کو یہ سمجھنا ہو گا کہ اس گرین سگنل کے بعد بحرین نے عوام پر ریاستی جبر کی نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ موجودہ اپوزیشن کا صرف اتنا مطالبہ ہے کہ ملک میں جمہوری نظام رائج کیا جائے تاکہ حق دار کو اس کا جائز حق ملے اور شاہی خاندان کو بھی نقصان نہ ہو۔ تاہم امریکا مسلسل صرف ان جابر حکمرانوں کی حمایت کی پالیسی پر گامزن ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: