1.5ارب ڈالر کی لانڈرنگ کیسے ہوئی؟

ویل جارڈن (الجریرہ)

الجزیرہ کی نئی ڈاکومینٹری ’’سٹیلنگ دی پیراڈائز‘‘ مالدیپ کے صدر کے خلاف اسٹنگ آپریشن تھا۔ اس میں مالدیپ کے صدر نے 1.5بلین ڈالر کی مانڈی لاڈرنگ کی۔

اتنی بڑی رقم منتقل کیسے ہوئی؟اگر یہ 100ڈالر کے نوٹ ہوں تو پھر اس سے کئی کمرے بھر جائیں گے، پراپرٹی خرید کر یا مہنگی چیزیں خرید کر بھی یہ رقم ختم نہیں ہو گی۔ اس مسئلے کو حل کرنے کےلئے مالدیپ کے صدر  کے ساتھیوں نے ایک ترکیب سوچی۔

1

مالدیپ کے حکمرانوں کے پاس ریاست کی چابیاں ہیں۔ انہوں نے ایک ایشیائی کاروباری شخصیت کی مد د حاصل کی جو اپنے نامعلوم باس کے لئے  پیسے لے کر مالدیپ آئے گا اور پھر سب کچھ باہر لے جائے گا۔ یہ انتہائی سادہ سا منصوبہ تھا۔

ایک چارٹر طیارے کے ذریعے  پیسا مالدیپ آیا۔طیارے سے پیسا فوجیوں کو دیا گیا جو پھر اسے لے کر مانیٹری اتھارٹی کے پاس گئے ، جہاں پیسا گننے کے بعد مالک کے اکاؤنٹ میں گیا۔ وہا ں سے پیسا جہاں مرضی جائے کسی کو پتا نہیں۔ اس پیسے سے سرمایہ کاری سیاحت پر ہوئی اور بے تحاشا منافع کمایا گیا۔پیسا بالکل صاف ہوا، پھر ملک سے باہر نکل گیا۔

گولڈ وٹنس کے اینٹی لانڈرنگ سیل کے انچارج کا کہنا ہے کہ ’’یہ جیمز بانڈ فلم جیسا ہے۔‘‘

3

ایسے کام اکثر سنٹرل بینک میں ہی پکڑے جا سکتے ہیں لیکن اگر سنٹرل بینک ہی ساتھ ملا تو اس کو روکنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ مالدیپ کی اتھارٹی نے اتنی بڑی چوری کو نظر انداز کیا۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے نام پر چند ملین ڈالر ملک میں آئے اور ان پر 80ملین ڈالر کا منافع چند دنوں میں کمایا گیا۔ پھر یہ رقم ملک سے باہر چلی گئی۔ یہ تمام پیسا عوام سے چوری کیا گیا تھا۔

یہ تمام راز نائب صدر کے تین فونز سے ملے۔ اس منصوبے میں ای میلز اور وائبر کے ذریعے پیغامات بھیجے گئے۔ منی لانڈرنگ میں مالدیپ کے صدر ، سیکیورٹی گارڈز، ٹورازم منسٹر بھی شامل تھا جو صدر کا بھانجا بھی ہے۔

اس میں پہلا کام ایک منصوبہ تھا جس میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔ اس سلسلے میں فوج کے اسپیشل سروس گروپ کے کمانڈر فیاض نے اپنے ساتھی کو میسج کیا کہ کوئی منصوبہ ڈھونڈو۔ 4دن بعد 4ستمبر کو محکمہ سیاحت نے ایک خط جاری کیا تاکہ  دارالحکومت سے 50میل دور جزیروں پر ہوٹل کھولنے کے لئے سرمایہ کاری  کی آپشن دی گئی۔

4

پھر ایک سنگاپور کے سرمایہ کار ’’ٹین کوان ‘‘ کو یہاں سرمایہ کاری کی اجازت مل گئی۔ وہ ایک آئیڈیا فائیو نامی کمپنی چلاتا تھا۔ کوان بھی ایک اور کمپنی کا مڈل مین تھا۔ اس نے محکمہ سیاحت کو کہا کہ جب ہمارا پیسہ مالدیپ آئے گا تو اسے فوری ہمارے کمپنی اکاؤنٹ میں بھیجا جائے۔

’’کوان ‘‘ جود آنند کے لئے کام کرتا تھا جس نے جنوری 2014میں مالدیپ کا دورہ بھی کیا۔ ان کے ساتھ انڈونیشیا کا ایک اور شخص روشن یعقوب اور عبدالہادی بھی شامل تھے۔ ان میں سب سے اہم فید یاز  حسن انتہائی اہم شخص تھا کیونکہ اس کی آن لائن ٹرانزیکشن کمپنی سے ہی بالآخر تمام پیسہ ملک سے باہر جانا تھا۔

حسن نے سٹی ٹرسٹ نامی ایکسچینج کمپنی بنائی جس کے بعد بالآخر یہ تمام رقم ملک سے باہر گئی۔ حسن کا کوالالمپور میں ایک پلازہ بھی ہے۔ جب ہم نے اس سے سوال کیا کہ کیا آپ نے منی لانڈرنگ کی تو انہوں نے جواب دیا کہ خدا جانتا ہے کہ میں نے کبھی ایسا  کام نہیں کیا۔ اس جھوٹ سے تھوڑی دیر پہلے اس کی ملاقات ہمارے اسٹنگ آپریٹر سے ہوئی جس کے سامنے حسن نے یہ منی لانڈرنگ کرنے کا اعتراف کیا۔

یوں غیر ملکی سرمایہ کاری کے نام پر اربوں روپے مالدیپ سے چوری ہوئے اور عوام اب بھی ان ترقیاتی کاموں سے ہونے والی ترقی کے منتظر ہیں۔

مکمل اسٹوری پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: