قومی اسمبلی کے اجلاس میں ٹیکس محصولات کی تقسیم سے متعلق آرڈیننس پیش کرنے پر اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج کیا۔ سید نوید قمر نے آرڈیننس کو پارلیمنٹ کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے مگر حکومت یہ اختیار استعمال نہیں کرتی۔
غلام احمد بلور کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس جاری ہیں اس دوران آرڈیننس پیش کرنا افسوسناک ہے۔ یہ قوم اور پارلیمنٹ سے دھوکا کے مترادف ہے۔
آفتاب شیر پاؤ کا موقف تھا کہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کرنا غلط بات ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایسے آرڈیننس نہیں لائے جائیں گے۔
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ آرڈیننس فیکٹری اب بند ہونی چاہئے۔ قانون سازی اس ایوان میں کریں۔ آرڈیننس پیش کئے جانے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے علامتی واک آوٹ بھی کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں بنگلہ دیش میں پاکستان کی حمایت کرنے پر جماعت اسلامی کے رہنماوں کو پھانسی دیے جانے پر مذمتی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ قرارداد میں حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ پھانسیوں کے معاملہ پر بنگلا دیش سے وضاحت طلب کرے اور اس معاملہ کو عالمی سطح پر اٹھائے۔
نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رشید گوڈیل نے بلا تفریق احتساب کا مطالبہ کیا۔
رشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو چور کہنے کے بجائے خود کا احتساب ہونا چاہئے۔ یہاں ایسے لوگ بھی بیٹھے ہیں جنہوں نے اس ملک کو لوٹا۔ اس ایوان میں ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں لیکن کوئی اپنے گریبان میں نہیں جھانکتا۔ سب کو خود احتسابی کی جانب خود بڑھنا ہو گا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح تک ملتوی کردیاگیا۔