اورنج ٹرین، سیلز ٹیکس، موٹر وے ملازم کی خودکشی پر جواب دو

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوامی مسائل پر توجہ نہیں دی جارہی۔

اپوزیشن لیڈر نے اورنج ٹرین، پٹرول، ڈیزل پر سیلز ٹیکس اور موٹر وے ملازم کی آئی جی موٹر وے کے رویے کے خلاف خودکشی کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غریبوں کی آواز بلند کرنے کا مینڈیٹ لے کر آنے والے اسمبلی پہنچ کر انہیں بھول جاتے ہیں۔ حکومت ریلیف دینے کے بجائے عوام پر بوجھ ڈال رہی ہے۔ ڈیزل پر 35 فیصد سیلز ٹیکس ہے۔ اس کی اصل قیمت 36 روپے ہے لیکن آپ اسے 74 روپے میں مارکیٹ میں بیچ رہے ہیں۔

اورنج ٹرین پر بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت غریبوں بے بسی پر اورنج ٹرین چلا رہی ہے۔ اورنج تو میٹھا ہوتا ہے، آپ اس ٹرین کو اورنج نہ کہیں، یہ ییلو ٹرین ہے۔ لاهور میں ییلو ٹرین میٹرو چلائی جارہی ہے، جیل روڈ خوبصورت بنائی گئی لیکن جناح ہسپتال میں ضروری آلات تک نہیں ہیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی دور میں ریونیو کلیکشن 432 بلین ڈالر تھی مگر موجوده حکومت نے اس ریونیو میں صرف ایک سو ارب روپے کا اضافہ کیا۔ ٹیکس ریونیو بڑھانے کی ناکام کوشش میں غریب عوام کی جیب سے پیسہ نکالنے کی کوشش کی گئی۔ جب ہم نے 10 فیصد ٹیکس لگایا تو اس وقت اسی نشست سے ہمیں جگا ٹیکس کا طعنه دیا گیا۔ ہمیں اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی کہ ملک کو کمرشل ریاست بنانا ہے یا فلاحی۔

اپوزیشن لیڈر نے آئی جی موٹر وے کے رویے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک پولیس اہلکار اپنا حق لینے کے لیے آئی جی کے پاس گیا جہاں اسے دھکے دے کر آفس سے نکلوادیا گیا۔ متاثرہ اہلکار نے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔ خورشید شاہ نے خودکشی کرنے والے پولیس اہلکار کی تصویر ایوان میں لہراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا کیوں نوٹس نہیں لیا گیا جس پر اسپیکر نے برجیس طاہر کو اپوزیشن لیڈر سے تمام کاغذات لے کر تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔

national_assembly

قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے ارکان نے دوسرے روز بھی اسپیکر کے رویے پر احتجاج کیا۔

پی ٹی آئی کے رکن شفقت محمود نے نکتہ اعتراض پر بحث کے لیے وقت مانگ لیا، کچھ دیر بعد اسپیکر نے انہیں بات کرنے کی اجازت دے دی۔ بحث میں حصہ لیتے ہوئے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وزیردفاع خواجہ آصف کی تقریر کا حقیقت سے تعلق نہیں ہوتا، ان کی گفتگو بدتمیزی کے زمرے میں آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے اپنی غیر حاضری کی تنخواہ پی ایم ریلیف فنڈز میں دی تھی۔ پی ٹی آئی ارکان رینگتے ہوئے ایوان میں نہیں آئے، اسحاق ڈار کی درخواست پر ایوان میں واپس آئے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں نیوٹرل اسپیکر کا کوئی تاثر نہیں، اسپیکر نے ثابت کردیا کہ وہ جانب دار ہیں۔ ہمیں کوئی توقع نہیں کہ اسپیکر غیر جانبدار فیصلہ کرے گا۔ اپوزیشن کے خلاف تفریق سے قومی اسمبلی کی ساکھ مجروح ہو گی۔

بحث کے دوران سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ فیصلہ کیا تھا کہ اسپیکر کا دفتر بطور ڈاک خانہ استعمال نہیں ہو گا۔ اسپیکر نے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کسی رکن کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن بھیجنے کے لائق ہے کہ نہیں۔ میرے فیصلہ کے بعد جو کچھ ہوا میں اس سے اتفاق نہیں کرتی۔ اگر سیاسی طور پر فیصلہ کرنا ہے تو یا تو سارے ریفرنس بھیج دیں یا پھر کوئی بھی نہیں۔

اجلاس کے دوران نواب یوسف تالپور نے قائمہ کمیٹی داخلہ کے تمام ارکان کی طرف سے مستعفی ہونے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ بار بار بلانے کے باوجود وزیرداخلہ کمیٹی میں آنے کو تیار نہیں۔ اگر اس مرتبہ بھی وزیرداخلہ نہیں آئے تو کمیٹی کے تمام ارکان مستعفی ہوجائیں گے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: