مہاجرین گردے بیچنے پر مجبور

لیور پول یونیورسٹی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہےکہ داشتاؤں کے ذریعے شام اور افریقی مہاجرین کو پھنسا کر انہیں گردے بیچنے کے لئے مصر منتقل کیا جاتا ہے جہاں  چند پیسوں کی خاطر ان کے اعضا نکال کر امیر لوگوں کو لگائے جا رہے ہیں۔ انسانی اسمگلر ایسے لوگوں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں جن کے پاس پیسہ نہیں ہے اور وہ اپنا ملک چھوڑنے کے لئے بے قرار ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اعضا بیچنے اور خریدنے والوں کے درمیان معاہدہ داشتاؤں کی مدد سے کیا جاتا ہے جو پہلے عام شخص کو پھنساتی ہیں اور پھر انہیں عوامی مقام پر اسمگلر سے ملاوا دیتی ہیں جو انہیں انتہائی عیاری سے خواب دکھا کر پھنسا لیتے ہیں۔

یہ رپورٹ لیوورپول یونیورسٹی کے پروفیسر شین کولمب نے تیار کی ہے جنہوں نے پچھلے کئی ماہ مصر کی گلیوں میں گزرے تاکہ مہاجرین کے مسائل کو سمجھا جا سکے۔ یہ رپورٹ صرف مصر میں مہاجرین کے حالات کو واضح کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ باقی ممالک میں جو ہو رہا ہے، اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔

مصر میں اعضا کی پیوندکاری کے حوالے سے قانون انتہائی غیر واضح ہے۔ کڈنی خریدنا  جرم ہے لیکن آپ پیسے ادا کر کے اسپتال سے ٹرانسپلانٹ کرا سکتے ہیں، یعنی کان الٹی طرف سے پکڑ لو۔امیر لوگ نئے اعضا کے لئے ایک لاکھ ڈالر تک ادا کر رہے ہیں۔

کولمب کے مطابق  اس قسم کے واقعات پر کوئی پولیس رپورٹ درج نہیں ہوتی۔ انسانی اسمگلر نے کولمب کو بتایا کہ اگر غیر قانونی طریقے استعمال کر کے ہم ایک شخص کو راضی کرتے ہیں کہ وہ اپنے اعضا بیچ دے تو اس میں کچھ غلط نہیں، ڈاکٹرز کے سامنے تو سب کچھ قانونی طور پر ہو رہا ہے ۔ سب مرضی سے کام کر رہے ہیں۔ ایسے میں کوئی رپورٹ نہیں ہوتی اور پیسے کما کر سب خوش خوش واپس لوٹ جاتے ہیں۔

ایک ڈونر خاتون نے بتایا کہ  سرجری کے بعد ان کے پیٹ میں انتہائی درد رہتا ہے کیونکہ شاید اچھی طرح آپریشن نہیں کیا گیا۔ ادھر ایک دوسری خاتون نے کہا کہ عین وقت پر سرجری سے انکار کر دیا تو اب ’’بروکر ‘‘دھمکیاں دے  رہا ہے کہ اگر بات نہیں مانی تو پھر زبردستی کڈنی نکال لوں گا۔

امریکی اخبار ٹائمز نے پچھلے ماہ ایک خبر شائع کی جس کے بعد انسانی اعضا کے اسمگلرز نے  انکار کرنے پر ایک شخص کو موت کت گھاٹ اتار دیا اور پھر اس کے سارے اعضا ہی نکال لئے۔ اس خبر کے مطابق انسانی اسمگلرز اتنے خطرناک ہیں کہ اب اپنے ساتھ انسولیشن بیگ رکھتے ہیں تاکہ بندہ مار کر فوری طور پر اس کے اعضا نکالے جا سکیں۔

اپریل میں بھی صومالی مہاجرین کی تصاویر نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ اس موقع پر بھی درجنوں لوگوں کو فیکٹری میں ذبح کر کے ان کے اعضا نکالے گئے تھے۔ یہ بالکل ذبح خانے کے جیسی فیکٹری تھی جہاں لوگوں کو بکروں کی طرح مارا جاتا ہے۔ مصر یورپ جانے والے افریقی مہاجرین کا مرکزی راستہ ہے۔ سمندر کے راستے اٹلی پہنچنے والے  ہر دس مہاجرین میں سے ایک مصر سے ہو کر ہی یہاں  پہنچتا ہے جبکہ باقی لیبیا کے راستے آتے ہیں۔

پچھلے ماہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یونان میں موجود مہاجرین کے کیمپوں سے بچے اندھیرا ہونے کے بعد باہر نہیں نکلتے کیونکہ اس وقت کئی بچے جنسی زیادتی کا نشانہ بن چکے ہیں۔ ترکی میں بھی مہاجرین اور خصوصی طور پر خواتین کے ساتھ یہی کچھ ہو رہا ہے جبکہ 8سے 12سالہ بچے ترک مردوں کی کمزوری بن گئے ہیں۔

آر ٹی کی خبر پڑھیں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: