حمزہ علی عباسی نے پنجاب حکومت سے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔پنجاب حکومت نے ادکار سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بچوں کے اغوا پر غلط بیان کی روشنی میں حکومت کر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جس پر سرکار ان سے معافی کی طلب گار ہے۔ پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں ان سے معافی کے لئے قانونی نوٹس بھجوایا تھا۔
حمزہ علی عباسی نے کچھ دن پہلے ایک میڈیا چینل کی بریکنگ کی تصویر لگائی تھی۔ اس بریکنگ میں اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا بیان تھا کہ اغوا کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ حمزہ نے اسپیکر کو ن لیگ کے خلاف انتہائی سخت جملے استعمال کیے تھے۔
پنجاب حکومت کو جواب میں حمزہ عباسی نے کہا کہ انہیں لیگل نوٹس ملنے کا انتہائی دکھ ہے۔ آپ کا خط اس بات کی بنیاد قائم کر رہا ہے کہ حکومت پاکستان کو ایک خطرناک پولیس اسٹیٹ بنانا چاہتی ہے کہ جہاں بولنے والوں کو جبری طور پر چپ کرایا جائے گا۔
معافی سے انکار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر آپ کا خیال ہے کہ میرا بیان غلط تھا تو پہلے جا کر اغوا ہونے والے بچوں کے اعدادوشمار منظر عام پر لائیں۔ اس کے ثبوت فراہم کرے ۔ تاہم مجھے کسی بھی طور پر قانونی چارہ جوئی سے ڈرایا نہیں جا سکتا۔‘‘
فیس بک پر موجود ان کا خط 1200الفاظ پر مشتمل ہے جس میں انہوں نے پنجاب حکومت کو کہا ہے کہ وہ گوگل پر جا کر اغوا ہونے والے بچوں کے اعدادوشمار چیک کرے۔ ان کا بیان عوام تک موجود اعدادوشمار پر مبنی ہے۔ اگر یہ اعدادوشمار غلط ہیں تو پہلے انہیں ٹھیک کیا جائے تاکہ لوگ ایسی باتیں نہ کریں۔