راہبہ ٹریسا سینٹ نہیں

ڈگلس رابرٹسن (انڈی پنڈینٹ)

کیتھولک مسیحیوں کے پیشوا پوپ فرانسس نے انڈیا میں غریبوں کے لیے کام کرنے والی راہبہ مدر ٹریسا کو ویٹیکن میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں سینٹ کا درجہ دیا ہے۔ برطانوی اخباروں سمیت دنیا بھر میں یہ تہلکہ ہے کہ راہبہ ٹریسا کو ان کا حق مل گیا۔ اپنی تشہیر اور سینٹ کا درجہ راہبہ ٹریسا کے دو معجزے تھے۔

جب دنیا میں اتنا کچھ ہو رہا ہے تو آخر اس ایک خاتون کو اب تک اتنی اہمیت کیوں دی جا رہی ہے؟ کیتھولک چرچ کو دنیا کے کسی سیاسی نظام میں زیادہ اہمیت حاصل نہیں، لیکن چرچ آف انگلینڈ کو اب بھی سیاسی اہمیت حاصل ہے۔ ایسے میں کیتھولک چرچ نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟ راہبہ ٹریسا یقیناً چرچ کی مشہور ترین شخصیت تھیں بلکہ ایک برانڈ تھیں۔

آپ لوگوں سے پوچھیں کہ  راہبہ ٹریسا کیسی تھیں تو فوراً کہیں گے کہ بہت اچھی خاتون تھیں، وہ ہر ایک سے محبت کرتی تھیں، وہ بہت شفیق تھیں، غریبوں کی مدد کرتی تھیں، مسکینوں کو سہارا دیتی تھیں۔ انہوں نے عوام کی بھلائی کی خاطر زندگی کی تمام خوشیاں قربان کر دیں۔ مجھے اس نکتہ نظر کے ساتھ ہمدردی ہے کیونکہ لوگوں نے وہی دیکھا جو انہیں دکھایا گیا۔ ان کی زندگی اور موت کے بعد یہ تاثر قائم رکھا گیا۔

اس بات کا یقین رکھیں کہ میں اس مضمون میں راہبہ ٹریسا پر کوئی غیر اخلاقی الزام نہیں لگاؤں گا۔ میں ایسی کوئی گری ہوئی بات نہیں کروں گا جس کا مقصد ان کی ذاتیات سے متعلق ہو۔ میں ان کے  ساتھیوں جیسی تنقید کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں یہاں ایک نظریاتی بات کرنا چاہتا ہوں۔

میری تنقید کا مقصد یہ ہے کہ انہوں نے صرف کیتھولک عیسائیت کے نظریات کا پرچار کیا۔ انسداد حمل کی ادویہ پر ان کا نکتہ نظر دیکھ لیں۔ ’’ان ادویہ کا استعمال کر کے  میاں   بیوی اپنے آپ کو تباہ کر رہے ہیں۔ اس طرح میاں بیوی اپنی محبت کو زندگی دینے والی صلاحیت کا خاتمہ کر رہے ہیں۔‘‘

اسقاط حمل پر بھی  ان کا نکتہ نظر انتہائی مذہبی تھا، ’’میں ہمیشہ یہ کہتی ہوں کہ اگر ایک ماں ہی اپنی اولاد کا قتل کر دے گی تو پھر جینے کو کیا بچے گا۔ یوں مغرب اپنے آپ کو خود مار لے گا۔ میں اس کی وضاحت نہیں کر سکتی لیکن یہ ایسے ہی ہے۔‘‘

ان کی باتوں میں اگر میں روشن نظریات کو ڈھونڈوں تو صرف ایک ہی بات ملتی ہے اور وہ ان کے ہم جنس پرستوں پر نظریات ہیں۔ ان نظریات کی وجہ سے چرچ نے انہیں سینٹ کا درجہ دینے میں بھی تاخیر کی۔ ان نظریات کی وجہ سے چرچ ان سے خفا بھی رہا۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہم جنس پرست عیسیٰ کے دوست ہیں۔‘‘

میں یہاں تسلیم کرتا ہوں کہ تمام اختلافات کے باوجود چرچ کے پاس انہیں سینٹ تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ چرچ کے عوام سے رابطے میں راہبہ ٹریسا نے سب سے اہم کردار ادا کیا۔ پچھلے 100 سالوں میں کوئی بھی ایک پوپ یا سینٹ یوں عوام سے منسلک نہیں ہو سکا جیسے راہبہ ٹریسا ہوئیں۔

شہزادی ڈیانا کے ساتھ مل کر انہوں نے فنڈ ریزنگ کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ انہوں نے ایک سال میں اربوں ڈالر اکٹھے کیے۔ دنیا بھر سے ان کی ایک آواز پر ڈالرز کی برسات ہو جاتی تھی۔ دنیا یہ تسلیم کرتی تھی کہ راہبہ ٹریسا ہی انسانیت اور مذہب سے بالاتر ہو کر عوام کی خدمت کا سب سے بڑا مرکز ہیں۔

یورپی انقلاب کے بعد چرچ کے پاس ایک بھی ایسی شخصیت نہیں آئی تھی جو دوبارہ ان کو مالی اعتبار سے مستحکم کر سکے۔ وہ اتنا بڑا برانڈ ہیں کہ آج بھی ان کے نام پر کسی بھی  پوپ سے زیادہ فنڈ اکٹھے ہو رہے ہیں۔ اربوں ڈالر کے یہ فنڈ اکٹھے کرنا کسی بھی پوپ کے بس کی بات نہیں ہے۔ اسی وجہ سےانہوں نے راہبہ کو سینٹ بنایا۔

چرچ نے آج انہیں سینٹ کا درجہ  دے کر راہبہ ٹریسا کو مقام نہیں دیا بلکہ انہوں نے یہ برانڈ بچایا ہے تاکہ اس کے نام پر فنڈ ریزنگ کا سلسلہ چلتا رہے ۔ سوال یہ ہے کہ ایک راہبہ جو لوگوں کو غربت میں رہنے کا سلیقہ سکھاتی رہی لیکن انہیں اس کو ختم کرنے کے لئے کھڑا نہیں ہونے دیتی تھی، کیا یہ اس کا درست اقدام تھا؟

کیا ظالم آمروں سے چرچ کے لئے پیسہ اکٹھا  کرنا مقدس کام تھا؟

یہ سب یقیناً سینٹ کے کام نہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: