پھول جلاؤ تحریک، ایتھوپیا اپنی فصل پر غصے میں

الجزیرہ (خصوصی رپورٹ)

ایتھوپیا میں حکومت مخالف مظاہرے جاری ہیں۔ ہزاروں افراد غیر ملکی کاروباری تنظیموں پر حملے کر رہے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ یہ ادارے سرکار کو مضبوط بناتے ہیں۔ مظاہرین نے اپنے ملک کی سب سے اہم ترین برآمد پھولوں کی فصلوں کو جلانا شروع کر دیا ہے جس سے ان کاروباری اداروں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔

ہالینڈ کی کمپنی کا کہنا ہے کہ ’’ اورمایا ‘‘ اور ’’امہارا ‘‘ صوبوں میں ان کی تیار فصل تباہ کر دی گئی حالانکہ ان کا مظاہرین سے کوئی لینا دینا نہیں پھر بھی حکومت کا غصہ ان کی فصلوں پر اتارا جا رہا ہے۔

ہالینڈ کی کمپنی کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایتھوپیا کے سب سے بڑی نسلی گروہ اومارا نے احتجاج شروع کیا اور اب دوسرا بڑا نسلی گروہ امہارا بھی  اس میں شامل ہو گیا ہے۔

یہ دونوں گروہ ملک میں سیاسی اور معاشی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمران گروہ ’’ ٹریگران ‘‘ نے وسائل پر قبضہ کر رکھا ہے حالانکہ ان کی آبادی صرف 6 فیصد ہے۔

نیویارک کے ایک انسانی حقوق کی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ نومبر سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب تک 500 افراد مارے گئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی بھی باقاعدہ آپریشن شروع نہیں کیا اور اس حوالے سے ہر قسم کی تحقیقات کرانے کے لئے تیار ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تمام بے امنی ملک اور بیرون ملک موجود سیاسی مخالفین کی کارستانی ہے جو ہمیشہ تباہی پھیلا کر خوش ہوئے ہیں۔ ادھر ہالینڈ کی کمپنی کا کہنا ہے کہ بحیرہ  شہر میں ان کی 10 ملین یورو کی سرمایہ کاری کو دھوئیں میں اڑا دیا گیا جبکہ کئی دوسری کمپنیوں نے بھی ایسے کئی الزامات عائد کیے ہیں۔

ہالینڈ کی کمپنی ایمرلڈ فارم کا کہنا ہے کہ شاید اب وہ دوبارہ فارم لگانے کے بجائے ایتھوپیا چھوڑنے کو ترجیح دیں گے۔ ’’ملک کے سیاسی حالات مستحکم نہیں ہیں۔ آپ کو پتا ہی نہیں کہ ملک کہاں جا رہا ہے؟‘‘

پچھلے کچھ برسوں میں ایتھوپیا کی معیشت تیزی سے مستحکم ہوئی اور حکومت نے کئی غیر ملکی کمپنیوں کو مراعات دے کر کاروبار کرنے کے لئے ایتھوپیا منتقل کرایا۔ تاہم حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ ان معاشی اصلاحات کی وجہ سے غریب افراد کو کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ صرف بڑی کمپنیوں نے لوٹ کھسوٹ کی ہے۔

ایمرلڈ فارم کا کہنا ہے کہ حکومت نے ان کے فارم کو بچانے کے لئے فوج بھیجی لیکن پھر اتنے مظاہرین جمع ہو گئے کہ فوج بھی بھاگ گئی۔ اس حملے میں ہماری کمپنی کا ایک ملازم بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

لڑائی کا اعلان گزشتہ برس ہوا جب حکومت نے دارالحکومت کی  توسیع کا فیصلہ کیا۔ حکومت دارالحکومت کو ’’اورمایا‘‘ صوبے میں بھی پھیلنا چاہتی تھی۔ اس کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ حکومت ان کی زرخیز زمینوں پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ احتجاج کے بعد حکومت نے منصوبہ واپس لینے کا اعلان کر دیا لیکن پھر قیدیوں کی رہائی کے لئے احتجاج شروع ہوا۔

اس کے بعد احتجاج ایک نئی سیاسی آزادی کی شکل اختیار کر گیا۔ حکومتی منصوبے نے لوگوں میں موجود چنگاری کو بھڑکا دیا۔ امہارا صوبے میں حکومت نے ایک شہر ’’والکٹ‘‘ کو ضلع کا درجہ دے کر ٹریگران کے علاقے میں شامل کر لیا تھا۔ 20 سال پرانی یہ لڑائی بھی دوبارہ زندہ ہو گئی۔

حکومت نے پچھلے ماہ اقوام متحدہ کی جانب سے امن مشن بھیجنے کی پیش کش کو بھی مسترد  کر دیا تھا۔ انقلابی ڈیموکریٹک فرنٹ نے کہا تھا کہ وہ اکیلے ایتھوپیا کی سیکیورٹی کے ذمہ دار ہیں۔ موجودہ حکومت مغرب کی انتہائی قریب سمجھی جاتی ہے لیکن اکثر اوقات لوگوں کی آواز دبانے کے لئے یہ انٹرنیٹ سمیت تمام سہولیات پر بندش عائد کر دیتی ہے۔

پچھلے سال الیکشن میں اس حکومت نے ملک سے تمام سیٹیں جیتی تھیں یعنی سیاسی طور پر ایک سال پہلے ان کا کوئی حریف نہیں تھا۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: