ایم کیو ایم نے پارٹی آئین تبدیل کردیا ہے اور اب فیصلوں پر بانی متحدہ الطاف حسین سے رہنمائی نہیں لی جائے گی۔
ایم کیو ایم نے اپنے پلیٹ فارم سے پاکستان مخالف نعروں کی اجازت نہ دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سید سردار احمد، خالد مقبول صدیقی، سہیل منصور اور رؤف صدیقی کو رابطہ کمیٹی میں شامل کرلیا گیا ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی آئین میں ترمیم کرنے سے پہلے طے کیا تھا کہ ہم لندن سے آزاد ہیں۔ اتفاق رائے سے بانی ایم کیو ایم سے رہنمائی لینے کی شق پارٹی آئین سے نکال دی گئی ہے۔
فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ نائن زیرو کو کھول کر سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کارکنوں کی بازیابی کے مطالبے پر قائم ہے۔ بلا جواز گرفتاریوں کے سلسلے کو بند کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے 22 اگست کو ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں گرفتار خواتین کارکنوں کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔