بھارت کا خفیہ جوہری شہر

منداکنی گاہلوٹ (الجزیرہ ڈاکو مینٹری India Nuclear Riddle)

پاکستان اور چین سے جوہری  ہتھیاروں کی دوڑ میں پیچھے رہنا کسی بھی طور پر بھارت کو قبول نہیں ہے۔ شاید  اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بھارت اب اپنے آپ کو ایک غریب ملک سے کہیں بڑھ کر سمجھتا ہے حالانکہ کسی طور پر بھی یہ درست نہیں لیکن یہاں کی اشرافیہ اب بھارت کو ایسے ہی دیکھتی ہے۔

2015 کے وسط میں امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹکا کا ذکر کیا تھا جہاں ایشیا کی ممکنہ طور پر سب سے  بڑی جوہری تنصیب بنائی جا رہی ہے۔ تاہم بھارت نے اس رپورٹ پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔

حتیٰ کے میڈیا پر بھی اس تنصیب کے حوالے سے کوئی بھی رپورٹ کرنے کی اجازت نہیں کیونکہ یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے۔ تاہم  ہم اس کے ایک حد تک قریب ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ بھارت  کا یہ خفیہ جوہری مرکز برصغیر میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا مرکز ہوگا جس کا مقصد ملک کی ہائیڈروجن بم اور نیوٹرون میزائل بنانے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔

یہ مرکز بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹکا میں تعمیر کیا جا رہا ہے اس مرکز کا اختیار بھارتی فوج کے پاس ہے اور یہاں سینٹری فیوجز، جوہری تحقیق کی لیبارٹریاں اور جوہری ہتھیاروں اور جنگی جہازوں کو ٹیسٹ کرنے کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔

ان کی معلومات کے مطابق کرناٹکا کے چلاکیرے کے علاقے میں زیر تعمیر یہ ’نیوکلئیر سٹی‘ یا جوہری شہر آئندہ چند سالوں میں مکمل ہو جائے گا ۔ تاہم ابتدائی طور پر کچھ لیبارٹریوں میں کام 2017 میں شروع ہو گا۔

حکومت کا منصوبہ ہے کہ یہاں نئے ہائیڈروجن بم بنانے کے لیے یورنیم کی افزودگی کی جائے گی جس سے بھارت کے جوہری ہتھیاروں میں خاطر خواہ اضافہ ہو جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق خفیہ جوہری مرکز کی تعمیر کا منصوبہ پہلی مرتبہ سنہ 2012 کے آغاز میں اس وقت منظر عام پر آنا شروع ہوا جب کرناٹکا کے مذکورہ علاقے میں مزدوروں نے ہرے بھرے کھیتوں میں اچانک کھدائی شروع کر دی جسے دیکھ کر یہاں کے خانہ بدوش ’لمبانی‘ قبیلے کے لوگ حیران ہو گئے۔

علاقے کے لوگوں کو اس منصوبے کی جوہری نوعیت کا علم اس وقت ہوا جب مذکورہ مقام پر تعمیراتی کام کے بارے میں معلوم ہوا کہ اس کی نگرانی ملک کے دو خفیہ ادارے کر رہے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس منصوبے کے مقاصد میں ملک میں سرکاری سطح پر جوہری تحقیق میں اضافہ کرنا، بھارت کے ایٹمی ریکٹروں کے لیے ایندھن فراہم کرنا اور بھارت کی نئی آبدوزوں کے لیے جوہری توانائی پیدا کرنا شامل ہیں۔

لندن اور واشنگٹن میں مقیم بھارتی حکومت کے ریٹائرڈ افسران اور غیر جانبدار ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے مندرجہ بالا مقاصد کے علاوہ اس جوہری منصوبے کا ایک بڑا مقصد افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے جس سے نئے ہائیڈوجن بم بنائے جا سکیں گے۔ عرف عام میں ایسے ہائیڈروجن بموں کو ’تھرمو نیوکلیئر‘ ہتھیار کہا جاتا ہے۔

چین اور پاکستان میں بھارت کے اس نئے منصوبے کی وجہ سے بے چینی پیدا ہو گی اور بھارت کے یہ دونوں پڑوسی اسے اشتعال انگیزی سمجھیں گے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ اس کے جواب میں چین اور خاص طور پر پاکستان بھی اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرنا شروع کر دے گا۔

چونکہ یہ جوہری تنصیبات فوج کے زیر انتظام ہیں اس لیے بین الاقوامی اداروں کو بھی ان تک رسائی حاصل نہیں ہو سکتی۔ بھارت کی جانب سے سول ڈیفنس معاہدے کے بعد اسے اپنے چند اہم ریکٹرز تک عالمی ماہرین کو رسائی دینا پڑی تھی جس کی وجہ سے اس کے پاس خفیہ سرگرمیوں کے لئے  کوئی طریقہ نہیں بچا تھا۔

تاہم موجودہ جوہری شہر سے بھارت کے پاس ہر قسم کا خفیہ جوہری پروگرام  چلانے کی قابلیت آ گئی ہے۔

الجزیرہ ڈاکومینٹری کے لیے کلک کریں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: