کشمیر، دُکھ کے درمیان انکار کی داستان

الزبتھ پرانم ۔ الجزیرہ

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہلاکتیں اور آنکھیں زخمی ہونے کے واقعات بڑھنے پر عوام کے غصے کا نشانہ سیکورٹی فورسز ہیں۔

سری نگر میں عبدالرحمان میر کے لیے ان کی بیٹے کی ہلاکت کا غم اب غصے میں بدل چکا ہے۔ وہ اپنے گھر کے مرکزی کمرے میں فرش پر بیٹھا ہے جبکہ اس کے اردگرد تیس کے قریب ہمسائے موجود ہیں۔

عبدالرحمان میر کے 24 سالہ بیٹے شبیر کو پولیس نے 10 جولائی کو مارا تھا۔ جنگجو کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کو ابھی دو دن ہی گزرے تھے اور وادی میں مظاہرے شروع ہوچکے تھے۔

ہمسایوں کے بہت زیادہ اصرار پر عبدالرحمان میر نے صرف اتنا کہا، ”کیا ہوا اس کے بارے میں بات کرنے سے اب کیا فائدہ ہوگا۔ مجھے صرف انصاف چاہیے۔ اس کے بعد چاہے جو بھی ہو مجھے پرواہ نہیں۔”

”وہ تمہارا بیٹا تھا۔ جس انتہائی کرب سے تم گزر رہے ہو یہ صرف تم ہی جان سکتے ہو۔ آج یہ تمہارے بیٹے کے ساتھ ہوا لیکن کل یہ میرے بیٹے کے ساتھ ہوسکتا ہے۔ ہم تمہارے ساتھ ہیں” ، عبدالرحمان میر کا ہمسایہ محمد حنیف اسے ان الفاظ میں دلاسہ دیتا ہے۔

عبدالرحمان میر بتاتا ہے کہ 10 جولائی کے دن وہ مسجد سے واپس آکر اپنے گھروالوں کے ساتھ ٹی وی دیکھتے ہوئے چائے پی رہا تھا کہ زور سے چلانے کی آوازیں آتی ہیں۔ گھر کی اوپر والی کھڑکی سے جھانک کر دیکھا تو پولیس والے نچلی منزل کی کھڑکیاں تورتے نظر آئے۔ انہوں نے آنسو گیس پھینکی اور اندر گھس گئے۔

”میں نے پوچھا تم کیوں ہم پر آنسو گیس پھینک رہے ہو۔ ہم نے کیا گناہ کیا ہے؟ ہم اپنے گھر کے اندر ہیں۔ کیا تم مسلمان نہیں ہو؟” عبدالرحمان میر کا چہرہ شدید غصے میں رنگ بدل رہا تھا جب اس نے اپنی بیٹے کی موت کے حالات بیان کئے۔ اس نے بتایا کہ پولیس والوں نے اسے اور اس کی 47 سالہ بیوی کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ جب شبیر نے پولیس کو روکنے کی کوشش کی تو ”انہوں نے مرکزی دروازے کے قریب راہداری میں اس کو پیٹ میں گولی ماری۔”

”میرے بیٹے نے کھڑکی کے ذریعے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن سیکورٹی فورسز والے اس کے پیچھے بھاگے اور اس کے پیٹ میں دوسری گولی ماردی۔ اس نے چند قدم اٹھائے اور پھر زمین پر آگرا۔” عبدالرحمان میر دیوار پر نظریں جمائے یہ سب بتاتا چلاگیا۔ ”میں نے اس کو اپنے بازوؤں میں لیا۔ اس نے میرے بازوؤں میں دم توڑا۔ اس کے جیسا یہاں کوئی نہیں تھا۔”

عبدالرحمان اور شاہزادہ بانو کے 5 بچوں میں شبیر دوسرے نمبر پر تھا۔ ٹائل کے کام کا کاریگر ہونے کی وجہ سے وہ خاندان کی روزی روٹی کمانے والا بھی تھا۔

رحمان بیٹے کو یاد کرتے ہوئے بتاتا ہے کہ چار سال پہلے جب اسے دل کی بیماری لاحق ہوئی تو شبیر نے اس سے کہا، ”ابا جی، آپ نے ساری عمر ہماری دیکھ بھال میں گزاری اور بہت کام کیا۔ اب آپ کے آرام کرنے کا وقت آگیا ہے۔”

شبیر کو اس کے ہمسائے شریف النفس اور نیک نوجوان کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ شبیر احمد ڈار کہتے ہیں کہ ہمارے محلے میں اس جیسا کوئی نہیں تھا۔ وہ ہمیشہ سر جھکا کر چلتا تھا۔ اس کی کبھی کسی سے لڑائی نہیں ہوئی۔

مقامی افراد کے مطابق شبیر کی موت والے دن اس کے گھر کے باہر کوئی مظاہرے نہیں ہورہے تھے تاہم کچھ نوجوان جو قریبی علاقے میں احتجاج کررہے تھے وہ سیکورٹی فورسز سے بچنے کے لیے اس علاقے میں آئے۔

میر خاندان نے شبیر پر فائرنگ کرنے والے پولیس افسر کے خلاف مقامی تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔ ہائی کورٹ نے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار پر آئی جی پولیس اور ایس ایس پی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے چند دن بعد اس حکم کو معطل کردیا اور قتل کے واقعے کی انکوائری کرنے کی ہدایت دی۔

ان تحقیقات کے سلسلے میں شبیر کی لاش کو قبر سے نکال کر پوسٹ مارٹم کیا گیا لیکن اس کا نتیجہ عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔ آئی جی پولیس سید جاوید مجتبیٰ نے بے شمار کوششوں کے باوجود بھی اس واقعے پر اپنا موقف نہیں دیا۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز قانونی کارروائی سے استثنیٰ کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ سماجی کارکن خرم پرویز کہتے ہیں کہ بھارت میں ہر آنے والی حکومت نے انصاف کے حصول کو ناممکن بنادیا ہے۔ کشمیر میں روا رکھے جانے والے مظالم کو ریاست نے اپنی سرپرستی میں لے لیا ہے۔ جموں اینڈ کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق 1990 سے 2015 کے دوران تشدد کے 313 کیس موجود ہیں جن میں ایک ہزار پولیس اور سیکورٹی فورسز اہلکار ملوث تھے۔ ان اہلکاروں میں سے کسی کے خلاف بھی قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: