بے ایمان بینکرز سے ایک اور عالمی بحران کا خدشہ

 

(بین چاؤ (اینڈی پینڈنٹ

بینک آف انگلینڈ کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ کرپٹ بینکرز کی وجہ سے دنیا کو ایک انتہائی خطرناک مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے ایک بار پھر عالمی معیشت تباہ ہو سکتی ہے۔ بطور معاشی استحکام کے  عالمی وزیر جناب کارنی نے اگلے ہفتے چین میں ہونے والے جی 20سربراہ اجلاس  کو اپنے کھلے خط میں کہا ہے کہ ”معاشی نظام میں بینکرز کی بدکاریاں بڑھ گئیں ہیں۔ ان کی وجہ سے مالیاتی منڈیوں اور اداروں میں خطرے کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ”

حالیہ برسوں میں دنیا کے بیشتر بینکوں کو اربوں ڈالر کے جرمانے ادا کرنے پڑے ہیں کیونکہ انہوں نے شرح سود سے لے کر مالیاتی اشیا کی خریدوفروخت میں خرد برد کی۔ ان بینکرز کے جرمانے کی ساز کلائنٹس سے لی گئی جن کی کھال تک بینکوں نے کھینچ لی۔

یہ بیان  بینکوں کی وزارت کے نئے سربراہ  کارلون فیئر بین سے مختلف  ہے ۔ ان کے مطابق اب بینکرز کو شرارتیں چھوڑنی ہوں گی اور وہ کرنا ہو گا جس میں وہ سب سے بہتر ہیں کیونکہ بریگسٹ کے بعد ملک ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے، انہوں نے نئے قوانین بنانے کا بھی اعلان کیا جس کی مدد سے بینکوں میں مالیاتی عمل پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔

کارنی کا کہنا ہے کہ ان کے نئے اقدامات کی وجہ سے بینکوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے ہر چھ ماہ بعد رپورٹ منظر عام پر لائی جائے گی تاکہ عوام کو بینکر کی بے ایمانی سے آگاہ کیا جا سکے۔

ایک تحقیق کے مطابق انگلینڈ کے بینکوں نے 2010سے 2014کے دوران 33بلین پاؤنڈ کے جرمانے ادا کیے اور ان سالو ں کے دوران اتنی ہی رقم منافع کی صورت میں شیئر ہولڈرز کو فراہم کی۔ کارنی کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں کے دوران جرمانے کی وجہ سے بینکوں کا ٹیکس سے پہلے کا منافع تقریباً 40فیصد کم ہو گیا۔

عالمی سطح پر بینکوں کو لائبر ریٹ اور فاران ایکسچینج مارکیٹ کے جرمانوں کی مد میں ہر سال 6بلین سے کچھ زائد کی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ ایک ماہ قبل بارکلے نے بھی 100ملین ڈالر کا زائد جرمانہ ادا کر کے اپنے خلاف تحقیقات ختم کرائیں تھیں۔اب امریکہ میں مزید کئی بینک بھی ایسی ہی حرکات کر کے اپنے خلاف تحقیقات ختم کرا رہے ہیں۔

ان جرمانوں کے باوجود اب تک صرف چند ہی بینکروں کو جیل بھیجا گیا ہے کیونکہ وہ ہر بار پیسے ادا کر کے تحقیقات ختم کرا دیتے ہیں حالانکہ یہ پیسا ان کا نہیں ہوتا۔ کارنی کے مطابق اگر اس سب کو روکا نہ گیا تو بینکوں پر سے لوگوں کا اعتماد اٹھ جائے گا اور پھرکبھی بھی عوام ان پر بھروسہ نہیں کریں گے۔ اگر ایسی کوئی صورت حال پیدا ہوئی تو شاید ان بے ایمان بینکروں کو یاد آئے کہ وہ کتنا غلط کرتے رہے۔ عوام کے پیسے سے جرمانے ادا ہوئے، انہی کے پیسے سے منافع گیا، اورجب ڈیفالٹ کا وقت آیا تو سرکاری خزانے سے پیسا لے لیا گیا۔ پھر اس پیسے سےمنافع اور جرمانے ادا کیے گئے۔

 

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: