شمالی کوریا نے تعلیم کے وائس پریمیئر کو سزائے موت دے دی۔ جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی کے مطابق کم یانگ ان کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کرکے قتل کردیا گیا ہے۔ اس پر بغاوت اور حکومت مخالف تحریک چلانے کاالزام عائد کیا گیا تھا۔
جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ کم یانگ پارلیمنٹ کے سیشن کے دوران راسٹروم کے قریب چست ہو کر نہیں بیٹھے تھے۔ ان کا انداز انتہائی ڈھیلا تھا جس کی وجہ سے شمالی کوریا کے سربراہ اور انقلابی رہنما کم یوانگ کو غصہ آ گیا۔ ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا تو مزید جرائم بھی ثابت ہوئے۔ اس کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا نے ایک اور اہم ترین ملٹری انٹیلی جنس کے لیڈر کم یانگ چول کو بھی جیل میں ڈال دیا ہے۔ مبینہ طور پر انہوں نے رہنما کی بیوی کو نظر بھر کر دیکھا تھا۔ ان پر بھی بغاوت کا مقدمہ ہے۔ کم یانگ چو ل موجودہ رہنما کے قریب ترین ساتھیوں میں سے تھے اور سیئول پر سائبر حملے کرنے میں ان کا اہم ترین کردار تھا۔
تاہم آزاد ذرائع سے ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔