پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کو بے دخل کرنے کے بعد افغانستان نے بھی جارحانہ پالیسی اپنا لی ہے۔
چمن بارڈر دس دن سے بند ہونے کے بعد افغانستان نے اپنے ملک میں موجود پاکستانی مزدوروں کو واپس بھیجنا شروع کر دیا ہے۔افغان حکام 250مزدوروں کو ملک سے بے دخل کیا اور چمن بارڈر پر حکام کے حوالے کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق افغانستان کی حکومت تاجروں پر زور ڈال رہی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تجارت نہ کریں۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں غیر قانونی تجارت کا حجم 2ارب ڈالر کے قریب ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق افغان تاجروں کے حکومت نے بھارت اور ایران سمیت دوسرے پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت کی صورت میں ٹیکس سہولیات دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
ادھر پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان نے جاسوسی کا الزام لگا کر ان مزدروں کو ملک سے بے دخل کیا ہے۔
تاہم افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ ایسی کارروائیوں دونوں ممالک کرتے رہتے ہیں اور اس میں کوئی خاص بات نہیں۔ دونوں ممالک اکثر غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والوں کو باہر نکال دیتے ہیں۔
افغان نیوز ایجنسی ٹولو نے ذرائع سے دعویٰ کہا ہے کہ افغان حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہ پاکستان کے خوف سے آزاد ہوں گے اور اب جو بھی صورت حال بنے ڈٹ کر مقابلہ کریں گے لیکن کسی طور پر بھی پاکستان کے سامنے سفارتی سطح پر سرینڈر نہیں کیا جائے گا۔ٹولو کے مطابق افغانستان نے جیسے کو تیسا کی پالیسی اپنائی ہے۔