اینتھروپوکین ، انسان کا عہد

آئین جونسٹن (انڈی پینڈنٹ)

دنیا کی تاریخ کو مختلف ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ کیپ ٹاؤن میں جاری انٹرنیشنل جیولوجیکل کانفرنس میں ماہرین نے تجویز دی کہ 1950کے بعد سے زمین کو تاریخ میں انسان کا عہد بھی شامل کیا جائے کیونکہ اس عرصے میں انسانی حرکت سے  زمین کی سطح اور ماحول پر انمٹ تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئی ہیں۔

1950کے بعد انسان نے زمین پر جوہری  بم کی ریڈیو ایکٹویٹی ، پلاسٹک، کنکریٹ اور توانائی کی مدد سے اہم تبدیلیاں  کر دی ہیں۔ اس کی وجہ سے زمین کی ’’بالائی تہہ‘‘ پر بہت گہرے نقوش بن چکے ہیں۔

تاہم 11ہزار 500سال پہلےختم ہونے والی ’’آئس ایج ‘‘ کے بعد تاریخ کو ’’ہیلوسین دور‘‘  میں تقسیم کیا گیا۔تاہم اب سائنسدانوں کو خیال ہے کہ ہیلوسین دور ختم ہو گیا۔ ان انسان کا عہد ہے جس ’’اینتھروپوکین‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ابھی تک اس دور کے شروع ہونے کی حتمی تاریخ کا تعین کیا جا رہا ہے لیکن قرین قیاس یہی ہے کہ پیمائش کے لئے دور بیسویں صدر کے نصف سے شروع کیا جائے گا۔

جنوبی افریقہ میں جاری کانفرنس کی جانب سے مکمل تائید ملنے کے بعد ہی اسے کتابوں میں شامل کیا جا سکے گا۔ کانفرنس کے دوران اس حوالے سے جاری بیان  میں کہا گیا ہے کہ اینتھروپوکین دور اب حقیقت بن چکا ہے۔ اب سے جغرافیائی ٹیم ٹیبل میں شامل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔

انسان کے عہد کی تقسیم کا نظریہ سب سے پہلے سن 2000میں پیش کیا گیا۔ ’’انسان نے دنیا پر انمٹ نقوش چھوڑ دیئے ہیں۔ اس کے نقوش ہمیں ’’آئس ایج ‘‘ سے بھی پہلے ملتے ہیں۔ تاہم جغرافیائی تبدیلی کے حوالے سے بات کی جائے تو بیسویں صدر میں انسان نے اس حوالے سے بہت اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ اس دور میں انسان نے زمین کے پتھر کو نئی ہیت دی۔‘‘

ان تبدیلیوں میں بہت سے مستقل جبکہ کچھ قابل تبدیل ہیں۔ پلاسٹک، الومنیم، کاربن، نائیٹروجن، انسان نے ان سب چیزوں کو نئے انداز میں استعمال کیا۔ اس کی وجہ سے ماحول، سطح سمندر سمیت بہت سے قدرتی معاملات کو نقصان پہنچا۔ کچھ مقامات پر یہ نقصان اب ختم نہیں کیا جا سکتا ۔

اس گروپ کے ہیڈ ڈاکٹر کالن کا کہنا ہے کہ ’’پچھلی ایک صدی  میں انسان نے زمین پر بہت زیادہ اثرات مرتب کیے ہیں۔ ہماری وجہ سے گرم اور ٹھنڈے پانیوں کی روش میں تبدیلی آئی۔ اس ورکنگ گروپ کی سفارشات اگر تسلیم کر لی جاتی ہیں تو تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہو گا۔ چاہے منفی یا مثبت لیکن اب یہ عہد انسان کا ہو گا۔

نیچر میگزین میں ڈاکٹر کلائیو نے لکھا کہ ’’ہم اس پر خوش ہونے کی ضرورت نہیں۔ شروع میں مجھے لگا کہ یہ سارے عجیب بات کر رہے ہیں۔ پھر احساس ہوا کہ نہیں۔ اینتھرووکین یہ آئیڈیا  ٹھیک نہیں۔ ہمیں اس سے خوف زدہ ہونا چاہیے اور سائنسدانوں کو عام انسان کو سچ بتانا چاہیے۔‘‘

ڈاکٹر کلائیو میں یاد دہانی کر رہے ہیں کہ جب بھی زمین کی سطح پر کسی بھی جاندار نے انمٹ نقوش چھوڑے تو وہ اس کے بعد ختم ہو گئی اور پھر ایک نئی مخلوق نے جنم لیا یا زندگی کی نئی قسم سامنے آئی۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: