خونی پرچم کی عزت نہیں

امریکی نیشنل فٹ بال لیگ میں  سان فرانسسکو کے کوارٹر بیک ’’کولن کیپرنک ‘‘ نے  قومی ترانے پر کھڑا ہونے سے انکار کر دیا۔  یہ کیپرنک کا امریکہ میں سیاہ فام افراد   سے ہونے والے متعصبانہ رویے کے خلاف احتجاج تھا۔

کیپرنک  جمعے کی رات ہونے والے پری سیزن میچ میں قومی ترانے کے دوران بینچ پر بیٹھے رہے جس پر وہاں موجود  لوگوں نے ان پر آوازیں کسیں اور سوشل میڈیا پر بھی انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کیپرنک نے 2013 میں سان فرانسسکو کو سوپر باول کے فائنل تک پہنچایا۔ وہ ٹیم کے مرکزی کوارٹر بیک تھے۔ تاہم  پھر ان کی تنزلی ہوئی اور انہیں بیک اپ پلیئر بنا دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ میں نسلی تعصب کے خلاف ایک احتجاج کرنا چاہتے تھے تاکہ پورے ملک میں اس قبیح جرم کے خلاف ایک مستحکم آواز بنائی جا سکے۔

’’میں ایک ایسے پرچم کے لئے کھڑا نہیں ہو سکتا، جس کے سائے تلے سیاہ فام اور دوسری نسل کے افراد کو بدترین تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہو۔ میرے لئے  یہ مسئلہ فٹ بال سے بڑا ہے ۔ میں کسی بھی صورت موجودہ بدترین صورت حال میں اس سب سے منہ نہیں موڑ سکتا۔ ‘‘

کیپرنک پچھلے دنوں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام افراد کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان واقعات کی موبائل ویڈیوز نے پورے امریکہ میں ایک ہیجانی کیفیت قائم کر دی ہے۔ بہت سے سفید فام امریکی اس عمل کو درست قرار دیتے ہیں جبکہ سیاہ فام افراد  اس کے سخت خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاہ فام افراد کو جان بوجھ کر جرائم میں ملوث کیا جا رہا ہے۔

اس تحریک کے پس منظر میں شاید رابرٹ موگابے کی تقریر کو بار بار دہرایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’کالے رنگ کو ہر بری چیز کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ سیاہ رات، سیاہی میں چوریاں، یعنی سیاہ چور‘‘ْ۔ موجودہ سیاہ فام تحریک کا کہنا ہے کہ وہ سیاہی اور برائی کے صدیوں پرانے تاثر سے نبردآزما ہیں اور اس کو بدلنا چاہتے ہیں۔

کیپرنک کا کہنا ہے کہ ’’اگر وہ  مجھ سے فٹ بال اور میری تمام دولت چھین لیتے ہیں تو انہیں دکھ نہیں ہو گا کیونکہ وہ ایک درست اقدام کے لئے لڑ رہے ہیں۔  سڑکوں پر لاشیں موجود ہیں اور لاشیں گرانے والوں کو تنخواہ اور چھٹیاں مل رہی ہیں۔ وہ آسانی سے قتل کر کے بچ جاتے ہیں۔‘‘

ادھر پولیس اقدامات کے حامیوں کا کہنا ہے کہ امریکی جرائم میں سیاہ فام اور ہسپانوی لوگ شامل ہیں۔ اگر پولیس ان پر شکوک کا اظہار کرتی ہے تو یہ فطری بات ہے۔ اس معاملے پر پولیس کے خلاف سخت رویہ اپنانا غلط ہے۔ تاہم پولیس کو زیادہ محتاط بنانے کی ضرورت ہے۔ کسی ایک فرد کی غلطی پر پولیس کو باقاعدہ طور پر نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔

سان فرانسسکو کی ٹیم نے کیپرنک کو بیچنے کی کئی بار کوشش کی لیکن اب کوئی بھی ٹیم ان کو خریدنے کو تیار نہیں۔ اس حرکت کے بعد تاہم ٹیم نے کیپرنک کی حمایت میں بیان جاری کیا۔

’’میچ سے پہلے قومی ترانے کی روایت لازمی جزو ہے۔ ٹیم نے ہمیشہ امریکی آئین اور اس میں موجود آزادیوں کا خیال رکھا ہے۔ آج بھی ہم اس حوالے سے آزادی کا خیال رکھتے ہیں۔ اگر کوئی شخص احتجاج کرنا چاہتا ہے تو اسے پوری آزادی حاصل ہے۔ تاہم باقی ٹیم نے پری میچ سرمنی میں بھرپور انداز سے شرکت کی۔‘‘

دو سیزن پہلے سینٹ لوئس کی ٹیم بھی میچ سے پہلے  ہاتھ اٹھائے اسٹیڈیم میں داخل ہوئی تاکہ پولیس کو یاد دلایا جا سکے کہ ایسی صورت میں گولی نہیں چلانی۔ یہ احتجاج بھی کھلاڑیوں نے ملک میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد ہی کیا تھا۔

این ایف ایل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق کھلاڑیوں یا کسی کو بھی قومی ترانے کے دوران کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں۔ کیپرنک  درحقیقت ایک لاوارث ہے جسے سفید فام جوڑے نے پالا تھا۔ تاہم وہ سیاہ فام افراد کے ساتھ تعصب کا بہت بڑا ناقد ہے اور ٹوئٹر پر اپنی رائے کا اظہار کرتا رہتا ہے۔

کئی کھلاڑی ماضی میں بھی ایسی حرکات کر چکے ہیں۔ 1968 کے اولمپکس میں ٹامی اسمتھ اور جان کارلوس نے بلیک سلوٹ کیا۔ 1996 میں این بی اے کے میچ میں عبدالروف نے مسلم ممالک پر امریکی حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔

کیپرنک کا کہنا ہے کہ وہ اب ردعمل سے خوف زدہ نہیں ۔ انہیں اطمینان ہے کہ وہ  استحصال کا شکار طبقے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: