ترک فوج کی شام کے سرحد کے اندر کارروائیوں کو ایک ہفتے ہونے والا ہے۔ اس دوران ترکی کا کہنا تھا کہ وہ داعش کے خلاف کارروائیاں کر رہا تھا۔ تاہم اب ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی نے پہلے دو دن داعش کے کچھ ٹھکانوں پر بمباری کی لیکن اس کے بعد آپریشن کا رخ کردوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق ترک افواج داعش کا بہانا بنا کر شمالی شام میں کردوں کے علاقوں میں گھس گئی ہے۔ اس آپریشن میں خواتین او ربچوں سمیت 25افراد مارے جا چکے ہیں۔ المرانے کے علاقے میں جاری کارروائی میں ترک فوج کرد شہریوں کے گھروں میں گھس گئی اور بے دردی سے لوگوں کو قتل عام کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق المرانے اور جبل کوسہ کو کرد جنگجوؤں سے چھڑا لیا گیا ہے۔ اس جنگ میں ترک فوج کے ساتھ ان کی حامی فری شامی آرمی بھی موجود تھی۔ فری آرمی کے جنگجوؤں نے مفتوحہ علاقوں میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی ہے۔
تنقید کے بعد ترک میڈیا نے رپورٹ کیا کہ شام میں آپریشن کے دوران کردستان ورکرز پارٹی کے 25افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ یہ افراد ترکی میں ہونے والی دہشت گردی میں مطلوب تھے ۔ ان افراد نے ملک میں کئی دہشت گردی کی کارروائیاں کی اور پھر شام میں چھپ گئے تھے۔