چند دن پہلے بھارتی ریاست اڑیسہ میں بیوی کی لاش اٹھائے 20میل کا سفر طے کرنے والے شخص کی کہانی منظر عام پر آئی تو دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا۔ کوئی اس کی محبت، کوئی ویڈیو میں موجود بیٹی تو کوئی شخص کے تاثرات پر نوحہ کناں رہا۔ پاکستانی میڈیا نے بھی بھارت کی خوب درگت بنائی۔ ہر خبر میں بار بار یہ الفاظ چلتے رہے ہیں کہ ایٹمی قوت یا خطے کا ٹھیکدار بننے کا خواب،غربت، حقیقی چہرہ آشکار، وغیرہ۔
اس کے بعداڑیسہ میں ایک دوسرا واقعہ پیش آیا جہاں ایک خاتون کی لاش کو توڑ کر ڈاکٹروں نے گٹھری میں باندھ دیا تاکہ لاش کو 40میل دور پیدل منتقل کرنے آسان ہو جائے۔ ایمبولنس نہ ہونے کے اس دوسرے واقعے پر بھی خوب واویلا مچا گیا۔
تاہم پاکستانی صوبے پنجاب کے قصبے جڑانوالہ میں گدھا گاڑی کے ذریعے نامعلوم لاش تھانے منتقل کرنے پر ردعمل مختلف تھا۔ ایسے میں کسی بھی نیوز چینل میں پاکستان کے دفاعی اخراجات اور ترجیحات پر بات نہیں کی گئی۔ کسی حساس معاملے کو زیر بحث نہیں لیا گیا۔ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف بڑھتے اخراجات کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا۔
میڈیا میں ایک بار پھر اورنج لائن اور ایسے ہی دوسرے ترقیاتی منصوبے ہدف تنقید رہے۔ حالانکہ بھارت کے معاملے پر اس کے دفاعی اخراجات سے لے کر خارجہ پالیسی تک کے حصے بکھیرے گئے۔
لاش منتقل کرنے کے تینوں واقعات میں انسانی بے حسی یقیناً مشترکہ تھی ۔ تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ میں تھانہ لنڈیاں والا کی حدود سے نامعلوم شخص کی لاش ملی تھی، جسے گدھا گاڑی پر لاد کر تھانے میں منتقل کیا گیا ۔لاش نواحی گاؤ ں 586 گ ب سے ملی جبکہ ابتدائی طور پر لاش کی شناخت نہیں کی جا سکی۔
جڑانوالہ میں لاش گدھا گاڑی پر لانے کے واقعہ پر سی پی او فیصل آباد نے ایکشن لیا چوکی انچارچ صابرکو معطل کر دیا حالانکہ قصبے میں موجود پولیس اسٹیشن میں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اور ریسکیو سروس بھی علاقے سے دور ہے۔ ایسے میں شاید پولیس اہلکاروں کے لئے لاش کو جلد از جلد تھانے منتقل کرنے کا کوئی اور ذریعہ بھی نہیں تھا۔