پہلا موسمیاتی ٹاور 200 سال بعد کھل گیا

2ہزار سال پہلے تعمیر ہونے والا’’ ٹاور آف ونڈز‘‘کو دنیا کا پہلا موسمیاتی ٹاور تصور کیا جاتا ہے۔ یہ ٹاور یونان کے دارلحکومت ایتھنز میں بنایا گیا تھا۔

اس ٹاور کی مدد سے  تاجروں کو وقت اور سمت کا تعین  کرنے میں مدد ملتی تھی۔ یہ ٹاور اب بھی ایتھنز کی معروف آرکیوپولس چٹان پر موجود ہے۔

تاہم پچھلے 200سال سے اسے عوام کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔ مخدوش صورت حال کے باعث پہلے یونانی حکومت کا خیال تھا کہ اب اس ٹاور کو بچایا نہیں جا سکتا لیکن یہ سخت جان ٹاور یونہی کئی حکومتوں کے سامنے کھڑا رہا۔ حکومت بالآخر اس کے گرنے کا انتظار کر کر کے تھک گئی۔

tower winds

جب کچھ نہ ہوا تو پھر حکومت نے مشکل معاشی حالات کے باوجود اس ٹاور کی بحالی کا کام شروع کیا۔ اس ٹاور آف ونڈز کو ہی دیکھ کر موجودہ وزیراعظم نے معاشی دیوالیہ پن کے موقع پر کہا تھا کہ یہ یونان کی استقامت کا ثبوت ہے ۔ ٹاور آف ونڈ ثابت کرتا ہے کہ یونان کو کوئی نہیں گرا سکتا۔

تاہم ٹاور آف ونڈز کی پراسرایت اب بھی قائم ہے۔ ماہرین اب تک یہ نہیں بتا سکے کہ رات کے وقت  اس ٹاور میں یہ گھڑی چلتی کیسے ہے؟

اس حوالے سے سب سے مقبول نظریہ  کے مطابق یہ گھڑی ہائیڈرالک سسٹم سے چلتی ہے، یعنی ارکیولولس کے پہاڑوں کے نیچے سے گزرنے والے پانی کی مدد سے گھڑی کے پہیے گھومتے  ہیں اور یہ گھڑی چلتی رہتی ہے۔ معاشی عدم استحکام کے دور میں ہزاروں لوگ اس ٹاور کے گرد جمع ہو کر گھنٹوں اس گھڑی کو دیکھتے رہتے تھے ۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں اس سے روحانی تسکین اور سخت مسائل سے لڑنے کا حوصلہ ملتا ہے۔

tower

اس ٹاور کی بحالی کے سربراہ سٹیل سکو ڈسکلاسس کا کہنا ہے کہ  یہ ٹاور ایک وقت میں اینتھنز کی مرکزی مارکیٹ کے درمیان تھا۔ اس کی مدد سے تاجر اپنی اشیا کے آنے کا ٹائم اور خریدوفروخت  کا تعین کرتے تھے۔

اس ٹاور کو عظیم ماہر فلکیات ’’اندرینکوس سائرس‘‘ نے بنایا تھا۔ 14میٹر بلند اس ٹاور کو  مکمل طور پر بحال کر دیا گیا ہے ۔ اس کی چھت پر ماربل کی 24سلیب بھی لگائے گئے ہیں۔ اس ٹاور کی چھت پر ہوا کے دیوتاؤں کی تمام تصاویر دوبارہ نصب کی گئیں ہیں  کیونکہ پرانی تمام تصاویر ختم ہو گئیں تھیں۔

اس ٹاور کی فرش پر پانی سے بنی گھڑی اب مکمل طور پر اپنی پرانی خوبصورتی کے ساتھ بحال ہے۔ اس ٹاور کی چھت پر لگا کانسی کا ہاتھ ہوا کی ساتھ مڑتا ہے۔

اس عمارت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا اور پھپھوندی نے اس کی خوبصورتی کو تباہ کر دیا۔ پھر مختلف حملوں کی وجہ سے بھی اس میں تباہی ہوئی۔ تاہم یہ ڈھیٹ بن کر کھڑا رہا بالکل یونانی فلسفیوں کی طرح جنہوں نے جان تو دے دی لیکن کسی کی بات نہیں مانی۔

1828کے بعد اس ٹاور کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا اور حکومتیں اس کے گرنے کا انتظار کرتی رہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس میں یونان کا شعوراور فلسفہ زندہ تھا ۔ اس وجہ سے اسے کوئی گرا نہیں سکا۔

اب نہ تو یہ موسمیاتی ٹاور ہے اور نہ ہی اس کی گھڑی 24گھنٹے چلتی ہے ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے مکمل نظام کو رومن عہد میں چوری کر لیا گیا تھا لیکن پھر بھی یہ گھڑی کچھ دیر چلتی ہے۔ اس گھڑی نے یونان کو مشکل ترین دور میں مصائب کے سامنے کھڑے ہونا سکھایا ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: