پانامہ لیکس کے معاملے پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اسد منظور بٹ کے توسط سے سپریم کورٹ میں درخواست تو دائر کر دی لیکن درخواست میں وزیراعظم سمیت کسی بھی سیاسیت دان کو فریق نہیں بنایا گیا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پاناما لیکس پر کمیشن کا قیام وقت کا ضیاع ہے۔ عوامی عہدہ رکھنے والے کئی افراد نے ملک کی دولت لوٹ کر آف شور کمپنیاں بنائیں ہیں۔ ان افراد کے خلاف تحقیقات کرکے فوری کارروائی کا حکم دیا جائے۔
درخواست جمع کرانے سے بعد سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پانامہ لیکس کے بعد تین بار وزیر اعظم نے خطاب میں ذاتی صفائی پیش کی جبکہ دوسری جانب حکومت نے سپریم کورٹ کو خط لکھا کہ کمیشن بنایا جائے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہتاریخ کا عجیب خط ہے کہ نہ افراد کے نام ہیں نہ کمپنیوں کے اور نہ زمہ داران کے نام ہیں سپریم کورٹ کے جواب پر چار ماہ گزر گئے حکومت نے جواب نہیں دیا ہے۔پانامہ لیکس کے بعد نیب اور ایف ائی اے سمیت تمام تحقیقاتی ادارے سوئے ہوئے ہیں۔ شاید حکومت نہیں چاہتی کہ احتساب کا عمل مکمل ہو۔