پاکستان سے بے دخل افغانوں کی حالت زار

الجزیرہ کی خصوصی رپورٹ

عالمی ایجنسیوں کے مطابق پاکستان میں موجود ہزاروں افغانوں کو زبردستی پاکستان سے واپس جنگ زدہ ملک میں بھیجا جا رہا ہے۔ ناروے رفیوج کونسل کے مطابق اب تک واپس آنے والے ہزاروں افراد کو کوئی بھی امداد نہ ملی۔ ان کی مدد کے لئے حکومت، فلاحی تنظیم یا کوئی ملک سامنے نہیں آیا۔

تنظیم کے مطابق ’’یہ لوگ زندگی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ان کی فوری مدد انتہائی ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو بہت خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘ تنظیم نے عالمی امدادی اداروں سے فوری رقم مہیا کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان افغانوں کی مدد کی جاسکے۔

ناروے کی این جی او کی سربراہ کیٹ روکے  کا کہنا ہے کہ ’’بیشتر افراد کے پاس کوئی چھت نہیں، بچوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں، پانی بھی کم ہے۔ ایسے میں آپ شاید شدت پسندوں کو مزید تقویت دے رہے ہیں۔‘‘

محمد حکیم پاکستان میں ایک دہائی تک رہنے کے بعد واپس افغانستان آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہاں جس مہاجر کیمپ میں رکھا گیا ہے وہاں کوئی  بھی سہولت موجود نہیں۔ ’’ابھی میرے پاس کھانا، پانی اور چھت کچھ نہیں۔ میں پھر صفر پر آ گیا۔ دس سال پاکستان میں محنت کر کے کچھ بنایا تھا لیکن اب کچھ باقی نہیں رہا۔‘‘

پاکستانی انسانی حقوق کی وکیل سوروپ اعجاز کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی صورت حال مزید ابتر ہوگی، پاکستان نے  فیصلہ کیا ہے کہ اب افغان مہاجرین یہاں نہیں رہیں گے۔ 2014 میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد حالات مکمل طور پر تبدیل ہوگئے تھے۔

سوروپ اعجاز کے مطابق ’’حکومت اب افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کے لئے مستحکم اقدامات کر رہی ہے۔ اس وجہ سے کئی مقامات پر ان کے ساتھ سخت سلوک بھی ہو رہا ہے۔  تاہم جن افغان مہاجرین کے پاس مکمل ثبوت اور دستاویزات ہیں، انہیں فی الحال کچھ نہیں کہا جا رہا کیونکہ انہیں واپس جنگ میں بھیجنے کا جواز موجود نہیں۔ اگر انہیں واپس بھیجا گیا تو یہ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو گی۔‘‘

پہلے برس  پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک منصوبہ بنایا جس میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن اور واپسی بھی شامل تھی۔

ہیومن رائٹ واچ کے مطابق پاکستان میں سب سے پہلے پولیس نے افغانوں کے ساتھ بدترین سلوک کیا تاکہ وہ اپنے طور پر واپس جانا شروع کر دیں۔ پھر حکومت نے افغانوں کے رجسٹریشن کارڈز کی توسیع سے بھی انکار کرنا شروع کر دیا۔  اس کارڈ کی مدد سے کوئی بھی افغان پاکستان کا غیر مستقل شہری بن سکتا ہے۔

بیشتر افغان مہاجرین طورخم کے راستے واپس آ رہے ہیں۔ یہ افراد بھیڑ بکریوں کی طرح ٹرکوں میں لاد کر لائے جاتے ہیں۔ پچھلی دو دہائیوں سے پاکستان لاکھوں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔ تاہم پاکستان نے اب انہیں ملک میں دہشت گردی کی وجہ قرار دیا ہے۔ جون میں اقوام متحدہ نے پاکستان سے درخواست کی تھی کہ ان مہاجرین کو دہشت گردی کی وجہ مت قرار دیا جائے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دے اور پیسے مہیا کرے تاکہ 25لاکھ کے اس سمندر کے لئے کوئی عارضی جزیرہ قائم کیا جا سکے۔ ’’میں نا صرف ریاستوں بلکہ پاکستانی عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ان مہاجرین کو صرف دہشت گرد نہ سمجھا جائے۔ ‘‘

ادھر اٖفغان حکومت کی بات کی جائے تو  وہاں موجود اداروں کے پاس نہ تو پیسے ہیں اور نہ ہی اتنے وسائل اور قابلیت کہ اس مسئلے کو حل کر سکے۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف جولائی سے اب تک 67224 افغان واپس جا چکے ہیں جبکہ جنوری سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افغانوں کو زبردستی پاکستان بدر کیا گیا ہے۔

تاہم غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو پاکستان یا افغان حکومت کی مدد حاصل نہیں لیکن افغان حکام اس بات کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر افغان مہاجر کو بنیادی سہولت  فراہم کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود خطرات اور مسائل موجود ہیں۔ اس کی  بنیادی وجہ جنگ ہے۔ اس جنگ میں سب کو خطرات لاحق ہیں۔

انگریزی میں پڑھیں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: