ترک پارلیمنٹ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے حکومتی پلان کی منظوری دے دی ہے۔ اس منظوری کے بعد ترک اسرائیلی تعلقات میں 6 برسوں سے جاری تعطل عملی طور پر ختم ہو گیا ہے۔
دونوں ملکوں کے سفیر جلد ہی اپنی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔ انقرہ حکومت نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات 2010 میں منقطع کیے تھے جب اسرائیلی بحریہ کے کمانڈوز نے غزہ جانے والے ایک ترک امدادی جہاز پر دھاوا بول کر 10 ترک امدادی کارکنوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ڈیل کے تحت اسرائیل 20 ملین ڈالر تاوان ادا کرے گا۔
شام کے حوالے سے ترکی نے پالیسی تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمسایہ ملک میں خانہ جنگی ختم کرانے کیلئے موثر کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ ترک وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ صدر بشار الاسد کو عبوری طور پر تسلیم کرتے ہیں لیکن طویل مدتی رہنما کے طور پر نہیں۔