امریکا کے باغی جاسوس ایڈورڈ اسنوڈن کی دستاویزت میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکی جاسوس ادارے این ایس اے نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کے وی آئی پی ڈویژن اور لبنان کے بڑے آئی ایس پیز کی جاسوسی کی۔ اس کے لیے بلائیڈ ڈیٹ کا نظام استعمال کیا۔
ان سرگرمیوں کے نتیجے میں این ایس اے کو پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کے گرین لائن کمیونیکیشن نیٹ ورک کی اطلاعات ملیں جبکہ لبنان میں حزب اللہ کی 1800 سرگرمیاں نظر میں آئیں۔
ایک غیر معروف گروپ شیڈو بروکر کی دستاویزات کے مطابق کمپیوٹر میلویئر وائرس کی طرز پر بنایا گیا۔ اس کے علاوہ امریکی این ایس اے نے ایک نظام بلائیڈ ڈیٹ کے نام سے بھی بنایا۔ جس کا مقصد سیکنڈ ڈیٹ کے ذریعے وائی فائی نیٹ ورکس پر حملہ کر کے ان کا رخ این ایس اے کے سرور کی جانب موڑنا تھا۔ یہ آلہ کھلے میدان میں استعمال ہوتا ہے اور اس سے دشمن کا وائرلیس نیٹ ورک تباہ ہوتا ہے۔ یہ ایک طرح کا لیپ ٹاپ ہوتا ہے اور یہ سیکنڈ ڈیٹ، ہیپی آور، نائیٹ اسٹینڈ کو استعمال کرتے ہوئے حملے کرتا ہے۔ اس کو ڈرون پر بھی لگایا جاسکتا ہے اور یہ وائی وائی نیٹ ورکس کو این ایس اے کے سرور پر منتقل کر دیتا ہے۔
اسنوڈن کی جو دستاویز دی انٹرسیپٹ نے جاری کی ہے وہ اسنوڈن نے 2013 میں انٹرسیپٹ کو دی تھی۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سیکنڈ ڈیٹ کے آلے کی آئی ڈی (ace02648bd13579) ہے۔ سیکنڈ ڈیٹ کے حوالے سے شیڈو بریکر کی لیک ہونے والی 14مختلف فائلوں میں یہی آئی ڈی استعمال ہوئی ہے