اگر میرا کتا شامی ہوتا؟

نیکول کرسٹوف (نیویارک ٹائمز)

کچھ دن پہلے میرا انتہائی پیارا کتا اپنی طبعی موت مر گیا۔ میں نے اس کے غم میں سوشل میڈیا پر تصویر لگائی تو ہزاروں لوگوں نے تعزیت کی۔ انہوں نے مجھ سے اس کتے کے بارے میں پوچھا۔ میں نے بتایا کہ یہ انتہائی اچھا جانور تھا۔ ماسوائے گلہریوں کے معاملے میں، وہ کبھی غصے میں نہیں آیا۔ اگر اس کی سادگی کا ذکر کروں تو شاید یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ وہ نوبل انعام کا حق دار تھا۔

DOG

اس کے کچھ دن بعد میں نے ایک کالم لکھا اور دنیا بھر سے اپیل کی کہ تمام قائدین شام کا مسئلہ حل کرنے میں کردار ادا کریں۔ اس کا ردعمل انتہائی مختلف تھا۔ ہزاروں لوگوں نے میری مخالفت کی۔ ان سب کا مؤقف تھا کہ آخر ہم ان سب کی مدد کیوں کریں؟ ان کی وجہ سے ہم دہشت گردی کا شکار ہو رہے ہیں۔

یہ تمام پیغامات میری ٹوئٹر فیڈ پر ایک دوسرے سے گھل مل گئے، ایک طرف شامی بچے تھے تو دوسری طرف میرا کتا۔ تمام تصاویر آپس میں مل رہی تھیں۔ میں بتا بھی نہیں سکتا کہ مجھ پر کیا بیتی۔ مجھے احساس ہوا کہ ہم کتنے کھوکھلے ہو گئے ہیں۔ ہمارے سخت دلوں میں ان شامی بچوں کا درد بھی نہیں ہے۔ شاید ہمیں الیپو میں موجود بچوں سے زیادہ اپنے کتوں سے پیار ہے۔

پچھلے پانچ سال سے دنیا کو بشار الاسد نے اپاہج بنایا ہوا ہے۔ اس کے بدترین تشدد نے داعش کی بنیاد رکھی جس کے بعد داعش نے اس سے بھی زیادہ بربریت کا مظاہرہ کیا۔ اس وجہ سے میں نے گزشتہ کالم میں لکھا کہ اوباما کی صدارت کا بدترین فیصلہ شام پر خاموش رہنا تھا اور یہ ان کی بدترین غلطی تصور کی جائے گی۔ تاہم قارئین نے اس کی سخت مخالفت کی۔

آپ نے کچھ باتیں لکھیں  میں ان کا جواب دینا چاہتا ہوں۔

’’ہمارے آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ تمام دنیا کا گند ہم نے صاف کرنا ہے۔ آخر ہم ہمٹی ڈمٹی کو دوبارہ جوڑنے کے لئے کئی ٹریلین ڈالر کیوں ضائع کریں۔  بہتے خون سے اکثر مزید برائی پیدا ہوتی ہے۔‘‘

میں تسلیم کرتا ہوں کہ ہم دنیا کے تمام مسائل حل نہیں کرسکتے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ہم ہر چیز سے منہ موڑ کر بھی نہیں بیٹھ سکتے۔ کیا ہولوکاسٹ کے دوران گیس چیمبرز کو تباہ کرنا درست نہیں تھا؟ کیا کلنٹن نے کوسوو میں مداخلت کر کے  نسل انسانی کا تحفظ نہیں کیا؟ کیا اوباما نے بمباری کر کے یزدی قوم کا تحفظ غلط کیا؟

میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ ہمیں شام میں فوجیں بھیج کر کئی ٹریلین ڈالر خرچ نہیں کرنا چاہیے۔ تاہم کیا یہ درست نہیں کہ ہم شام پر باہر سے بمباری کریں اور ان کی فضائیہ کو مکمل طور پر اپاہج بنا دیں۔

’’ابھی تک مشرق وسطیٰ میں ہماری تمام مہم جوئی ناکام رہی ہے۔‘‘

یہاں میں یاد دہانی کرانا چاہوں گا کہ میں نے  عراق جنگ کی ہمیشہ مخالفت کی تھی۔ تاہم اس جنگ سے قوم نے ایک غلط سبق سیکھا ہے کہ ہمیشہ فوجی مداخلت کے غلط نتائج نکلتے ہیں حالانکہ  ایسی بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں جس کی بنیاد پر فوجی مداخلت مثبت رہی۔

عراق جنگ بدترین تجربہ تھا لیکن عراق میں نوفلائی زون کا قیام انتہائی کامیاب تجربہ رہا۔ ویتنام جنگ غلط تھی لیکن سیریالون میں مداخلت کامیاب رہی۔ افغانستان میں لڑائی جاری ہے لیکن بلکان میں بمباری سے بربریت روکی گئی۔ بل کلنٹن نے بھی بعد میں ہی کہا تھا کہ  اس کی سب سے بڑی غلطی یہی ہے کہ وہ روانڈا میں نسل کشی پر خاموش رہے۔

چلو بمباری چھوڑو، ہم شامی بچوں کو ہمسایہ ممالک میں بہتر تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے لئے آخر کیوں کچھ نہیں کرتے؟ ان بچوں کو تعلیم سے دور کر کے ہم ایک بار پھر تشدد کو ہوا دے رہے ہیں۔

بے شک اوباما ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ یہ انتہائی مشکل فیصلہ ہے۔ اس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ تاہم اب چپ رہنا ممکن نہیں کیونکہ اب ہم سب جانتے ہیں کہ شام میں نسل کشی کی جا رہی ہے۔

اب ہم نسل کشی پر زیادہ بات نہیں کرتے حالانکہ کتے بھی جانتے ہیں کہ انسان ہی  انسان ہوتا ہے۔ اگر الیپو میں کتوں پر بمباری ہو رہی ہوتی تو شاید تمام امریکی ٹرپ اٹھتے لیکن بچوں کے معاملے پر سب خاموش ہیں۔ آخر ہم کب تک کہتے رہیں گے کہ یہ عربوں کا مسئلہ ہے اور انہیں حل کرنے دیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: