سپریم کورٹ میں داسو ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
عدالت نے داسو ڈیم کی تعمیر سے متعلق بولی کو 24 اگست تک حتمی شکل دینے سے روک دیا۔
وکیل پاور کنسٹرکشن کارپوریشن چائنہ کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے میری کمپنی کو نااہل قرار دیا جس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پاکستانی عدالتوں میں ورلڈ بینک کے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔
عدالت نے ہمسایہ ملک کی مثال دینے پر چائنیز کمپنی کے وکیل سلمان اسلم بٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ملک کے رومانس سے باہر نکل آئیں اور ہمیں ہمسایہ ملک کی مثالیں نہ دیا کریں۔
چائنیز کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ داسو ڈیم میں ورلڈ بینک کی 588 ملین امریکی ڈالر کی فنانسنگ جبکہ 460 ملین امریکی ڈالر کی بنک گارنٹی ہے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ورلڈ بینک کی فنانسنگ کے بغیر منصوبہ مکمل ہی نہیں ہو سکتا۔
ورلڈ بینک کے فیصلے کی وضاحت پاکستانی عدالتیں نہیں کر سکتیں اورچائنیز کمپنی ورلڈ بینک سے رجوع کرے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی