نائیجریا میں سرگرم شدت پسند گروہ بوکو حرام کی جانب سے نئی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں دو سال پہلے اغوا کی گئی سکول کی بچیوں کو دکھایا گیا ہے۔
نائیجریا کی فوج نے اس ویڈیو کے جاری کئے جانے کے بعد ایک صحافی اور اس کے دو ساتھیوں کو تفتیش کے لیے طلب کیا ہے۔
فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق احمد سالکدہ اور اس کے ساتھی احمد بولوری اور عائشہ وکیل سے ان کے بوکو حرام سے تعلق کی پوچھ گچھ کی جائے گی۔
کرنل ثانی عثمان کا کہنا ہے کہ ان افراد کے بوکو حرام سے تعلق اور رابطوں کے بارے میں کوئی شک باقی نہیں۔ ان لوگوں کو یہ بتانا چاہیے کہ دہشت گردوں نے سکول کی لڑکیوں اور دیگر مغویوں کو کہاں رکھا ہے تاکہ انہیں بازیاب کرایا جاسکے۔
بوکو حرام کی جانب سے ویڈیو جاری کئے جانے سے کئی گھنٹے قبل احمد سالکدہ نے اسے دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔ سالکدہ نے ٹویٹر پر بتایا کہ ایک جنگجو نے اسے خصوصی طور پر ویڈیو بھیجی ہے۔
بوکو حرام 2014 سے اب تک 2 ہزار کے قریب لڑکے اور لڑکیوں کو اغوا کرچکی ہے۔
نائیجریا کے صدر محمدو بوہاری کا کہنا ہے کہ بوکو حرام کو تکنیکی طور پر شکست دی جاچکی ہے تاہم شدت پسند گروہ کے خلاف کامیابی کا اصل پیمانہ سکول کی لڑکیوں اور دیگر مغویوں کی واپسی ہوگی۔