گرین لینڈ کی شارک کی عمر400سال

سائنس جرنل

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی والی نسل میں طویل ترین عمر گرین لینڈ کی شارک کی ہے۔ اس کی اوسط عمر 400سال ہے۔ ماہرین نے ریڈیو کاربن ویو  و ٹیسٹ کی مدد سے 18مچھلیوں کا ٹیسٹ کیا جس میں سے ایک ’’مایا‘‘ کی عمر 400سال تھی۔

ٹیسٹ سے معلوم ہوا  کہ ایک وہیل ہر سال ایک سینٹی میٹر بڑھتی ہے اور اس کی جنسی بلوغت 150سال کی عمر میں ہوتی ہے۔یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے ریسرچر جولیس نیلسن کے مطابق  ’’ہمیں معلوم تھا کہ یہ ایک غیرمعمولی جانور ہے لیکن اتنی عمر ہونے کے بارے میں کسی کو بھی یقین نہیں تھا۔‘‘

اس سے پہلے ماہرین کا خیال تھا کہ خم در وہیل کی عمر سب سے زیادہ ہوتی ہے جس کی عمر کا تعین 280سال کیا گیا تھا۔اگر صرف جانوروں کی بات کی جائے تو آئس لینڈ سے ملنے والی ایک سیپی ’’منگ‘‘کے بارے میں انکشاف  ہوا تھا کہ اس کی عمر 508سال تھی۔  دنیا کے جانوروں میں طویل ترین  عمر کا ریکارڈ اب بھی منگ کے پاس ہی ہے۔

گرین لینڈ کی شارک کی لمبائی 5میٹر تک ہوتی ہے جو پورے شمالی اٹلانٹک  سمندر میں پھیلی ہوئی ہیں۔  اپنی سست رفتاری اور انتہائی دھمیے مزاج کے باعث تصور کیا جاتا تھا کہ ان کی عمر طویل ہو گی لیکن اتنی طویل عمر کے بارے میں کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا۔ گرین لینڈ شارک کی رفتار   اپنی نسل کی اوعسط سے کم صرف 16 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

شارکس عام طور پر انتہائی سخت جان ہوتی ہیں، ان کی کھال بھی بہت موٹی اور سخت ہوتی ہے۔ ان کے کانوں کے پیچھے موجود دھاریوں یا ریڑھ ہی ہڈی پر موجود ضربوں جیسے نشانات کی مدد سے بھی شارکس کی عمر کا تعین کیا جا سکتا ہے۔

تاہم گرین شارک اپنی نسل سے مختلف ہے۔ اس کی کھال انتہائی نرم ہے۔ اس کے جسم پر کوئی سخت چیز نہیں جس کی وجہ سے اس کی عمر کے لئے ٹیسٹ کرنے کی ضرورت پیش آئی۔

گرین لینڈ شارک کی عمر  کا تعین آنکھوں کی پتلیوں میں موجود پرٹین کی تہہ سے کیا گیا۔ یہ 18 مچھلیاں مختلف جہازوں کے جالوں میں پھنس کر مری تھیں۔ جب سیپمل لئے گئے تو معلوم ہوا  کہ شارکس کی عمر 280سال سے زیادہ ہے جبکہ یہ زیادہ سے زیادہ 512سال کی بھی ہو سکتی ہے۔

پھر تمام وہیل مچھلیوں کا ٹیسٹ ہوا جس کے بعد معلوم ہوا کہ ان وہیل مچھلیوں کی اوسط عمر 400سال ہے۔اگر ٹیسٹ کی بالائی حد کو تسلیم کیا جائے تو پھر یہ وہیل دنیا کے تمام ریکارڈ توڑ چکی ہے۔

اپنی طویل عمر کی وجہ سے سائنسدانوں نے خطر ہ ظاہر کیا ہے کہ شاید اب بھی اس شارک کی نسل کو خطرات لاحق ہوں کیونکہ دوسری جنگ عظیم سے پہلے اس نسل کا بے دردی سے شکار کیا جاتا تھا کیونکہ اس کے سر میں موجود پروٹینز کو بطور ایندھن کے استعمال کیا جاتا تھا۔

 

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: