مجھے داشتہ کہا گیا، پولیس کےخلاف مقدمہ

جولیا جیکب (اے بی سی نیوز)

جولائی 2015 کو شکاگو پولیس کے ہاتھوں سب وے اسٹیشن پر ہراساں ہونے والی مسلمان خاتون ’’اعتماد الماتار‘‘ نے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ۔ اعتماد الماتارنے موقف اختیار کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ان کا حجاب اتارنے کی کوشش کرکے مسلمانوں کی مذہبی اقدار اور امریکا میں شہری حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس دوران اہلکاروں نے انہیں داشتہ قرار دیا۔

اپنے مقدمے میں  اعتماد الماتار نے بتایا کہ جب یہ سب کچھ ہو رہا تھا تو باقی پولیس والے بھی اردگرد موجود تھے۔ وہ چاہتے تو اپنے ساتھی کو روک سکتے تھے لیکن پھر بھی انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ وہ خاموشی سے تماشا دیکھتے رہے۔ جب اس کے ساتھ ذلت آمیز سلوک ہو رہا تھا تو لوگوں کے ساتھ پولیس اہلکار بھی کھڑے مسکرا رہے تھے۔

اپنے مقدمے میں الماتار نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے انہیں دہشت گرد بھی قرار دیا ۔ انہیں کہا گیا کہ تم لوگ دھماکے کرتے ہو۔ ان کی عوامی مقام پر تلاشی بھی لی گئی جو کسی بھی خاتون کے لئے انتہائی  ذلت آمیز رویہ ہے۔تاہم پولیس اہلکاروں نے متعدد بار فریاد کے باوجود ان کی بات نہیں سنی۔ وہ مسلسل کہتے رہی کہ وہ معصوم ہیں لیکن اہلکار ڈھیٹ بن کر اپنی بات پر آڑے رہے۔ جب ان کو ظاہری طور پر کچھ نہیں ملا تو اہلکاروں نے ان کا حجاب بھی کھینچا۔ اس پر بھی بات نہ بنی تو انہوں نے ان کی سب کے سامنے تلاشی لی اور جسم پر ہاتھ پھیرا۔

تاہم اس واقعے کے پولیس نے مقدمہ درج کرایا اور  2015میں الماتار کو گرفتار کیا ۔ ان کے خلاف متعدد فعات عائد کی گئیں۔ پھر تحقیقات کے بعد معلوم ہوا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے یہ سب کچھ اپنے آپ کو بچانے کے لئے کیا تھا۔ درحقیقت الماتار مظلوم تھیں۔ عدالت نے بھی اپنے فیصلے میں الماتار کو بے گناہ قرار دے کر انہیں پولیس  ڈپارٹمنٹ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اختیار دیا۔

مسلمان خاتون کے ساتھ مذہبی تعصب کا یہ واقعہ شکاگو کے سب وے اسٹیشن پر پیش آیا جسے وہاں نصب سیکیورٹی کیمرے نے محفوظ کر لیا ۔فوٹیج سے معلوم ہوا کہ پولیس اہلکاروں نے اعتماد الماتار کا سب وے اسٹیشن کی سیڑھیوں تک پیچھا کیا، اس سے بدتمیزی کرتے ہوئے اس کا حجاب اتارا اور حراست میں لیا۔

الماتار اب مقدمہ درج کرانے کے بعد پولیس اور ریاست سے اپنے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کے عوض معاوضے کی  طلب گار ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ کیس پر آنے والے خرچے سمیت وہ جس اذیت سے گزری ہیں، اس سب کا معاوضہ ادا کیا جائے جبکہ اہلکاروں کو بھی ان کی حرکت کی سزا ملے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو اپنے رویے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے کیونکہ مسلسل ایسے واقعات ہو رہے ہیں۔ ادھر سٹیزن پولیس نے بھی حکومت سے پولیس اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اہلکار ایک عرصےسے اپنے اختیارات سے تجاوز کر کے  عوامی آزادیوں کو چھین رہے ہیں۔ الماتار کا کہنا ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے حق کے لئے لڑیں گی اور اب معصوم ثابت ہونے کے بعد انہیں اپنا حق ملنے کی بھی امید ہو چلی ہے۔

امریکی اسلامک تعلقات کونسل سی اے آئی آر کے وکیل اور سول کیس کے شریک کونسل فل رابرٹسن نے پولیس اہلکاروں کے عمل کو اجنبیوں سے نفرت، نسلی پرستی اور اسلام فوبیا قرار دیا۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: