بحریہ کراچی،عوام کے پیسے سے کھربوں کا پراجیکٹ تیار

ایک وقت تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے کسی بھی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کا مطلب چند دنوں میں لاکھوں منافع کمانے کا  ایک بہترین موقع تھا۔ تاہم کراچی بحریہ ٹاؤن نے یہ سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔ تاہم یہ بات قطعی طور پر درست نہیں کہ بحریہ میں صرف منافع تھا لیکن قیمتوں میں 6ماہ کی گراوٹ کے بعد اچانک دوبارہ بہتری آنا شروع ہو جاتی تھی جس کی وجہ سے سرمایہ کار منافع کماتے تھے۔ ایسا کیوں تھا؟
اس سوال کو سمجھنے کے لئے دنیا ٹوڈے نے اس کھیل میں شریک متعدد  پراپرٹی ڈیلرز سے رابطہ کیا۔ تمام نے مختلف الفاظ کے ساتھ ایک ہی بات بتائی کہ بحریہ ٹاؤن نے لاہور اور اسلام آبا دکے پراجیکٹس میں پہلے دھڑا دھڑ فائلیں فروخت کیں، لیکن جب زمین اور تمام معاملات تیار ہو گئے تو پھر کچھ عرصے کے لئے مارکیٹ میں افواہیں پھیلا کر قیمتیں گرائیں اور پھر وہی فائلیں سستے میں خرید کر پھاڑ دیں۔ اس کے نتیجے میں پرانی فائلوں پر نئی زمین نکل آئی۔ منافع دوگنا سے تین گنا تک پہنچ گیا۔اس کھیل میں اربوں روپے بنائے گئے۔
یہ کھیل یہیں ختم نہیں ہوا۔ اگر پچھلے کئی سال کی قیمتوں کا تجزیہ کیا جائے تو ہر 2ماہ بعد گراوٹ کا سلسلہ اگلے 6ماہ تک جاری رہتا ہے اور پھر بہتری کا نیا دور آتا ہے۔ کراچی بحریہ علی ٹاؤن میں ایک اپارٹمنٹ کی قیمت اس وقت کراچی بحریہ گالف کے 2بیڈ اپارٹمنٹ سے 2لاکھ زیادہ ہے ۔ اس عجیب اعداوشمار کے باوجود بحریہ ٹاؤن میں خریداروں کی آمد انتہائی کم ہے۔
نقصان کی شرح:
2بیڈ اپارٹمنٹ کی فائل میں آج نقصان کا تخمینہ ایک لاکھ
ایک کنال بحریہ گالف سٹی میں  نقصان کا تخمینہ 4لاکھ
2اور 4کنال کی فائل میں نقصان کا تخمینہ2 لاکھ
علی ٹاؤن میں نقصان کا تخمینہ 2 لاکھ
یہ چاروں منصوبے 5 ماہ قبل تک انتہائی منافع میں تھے لیکن پھر ان میں نقصان شروع ہوا۔ 15لاکھ اوسط منافع سے یہ نقصان پر آ گئے۔ آئندہ چند ماہ میں بھی اس میں بہتری کا امکان نظر نہیں آ رہا۔

bahria 3
بحریہ ٹاؤن کراچی میں لوگوں سے پیسے ہتھیانے کے اعدادوشمار پر بات کی جائے تو آپ حیران ہوں گے کہ ستمبر 2013میں دو لاکھ 20 ہزار افراد کی رجسٹریشن کی، ان سے 500روپے فی کس لئے گئے، یعنی یہ رقم 10کروڑ کے قریب تھی۔ یہ رقم تمام ڈپوزٹ فیسوں اور اخراجات کے علاوہ تھی، پھر اچانک ان لوگوں سے 2000روپے فی کس کے حساب سے مینجمنٹ فیس کے  لیے گئے۔
26جنوری 2014کو بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقام کی تقریب رونمائی پر تمام رجسٹرڈ اور نان رجسٹرڈ افراد سے دوبارہ رجسٹریشن کرانے کی درخواست کی گئی، اس بار رقم 1000تھی۔ اگر صرف یہ فرض کر لیا جائے کہ 26جنوری کو پچھلے 2لاکھ کے علاوہ مزید 8لاکھ نے رجسٹریشن کرائی جو انتہائی کم ہے، تو بحریہ نے کتنا کمایا؟
یہ رقم ایک ارب بنتی ہے، یعنی بحریہ اگر صرف اس رقم کو تین ماہ کے فکس ڈپوزٹ میں رکھ کر منافع نکالا جائے تو آب تک کراچی بحریہ پر لگنے والے تمام اخراجات نکل آئیں گے۔ کیا اس کھیل میں ملک ریاض کو کوئی نقصان ہے؟
کراچی بد امنی کیس میں بحریہ ٹاؤن پر  خفیہ رپورٹ  کے چند مندرجات ریمارکس کی  صورت میں سامنے آئے۔ ان کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے 7 ہزار ایکڑ کے قریب زمین چند کروڑ میں حاصل کی جبکہ رینجرز نے دعویٰ کیا تھا کہ ہزاروں ایکڑ گوٹھوں کی زمین پر قبضہ کیا گیااور بغیر قانونی کارروائی کے پیپلز پارٹی حکومت نے تمام زمین  پاور آف اٹارنی کے تحت بحریہ ٹاؤن کو لیز پر دی جس کے بعد سپریم کورٹ نے لیز پر پابندی عائد کی۔

bahria 2
اگر صرف اتنے حقائق کو ہی دیکھ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ملک ریاض نے اپنے برانڈ کے نام پر کروڑوں روپے کی رجسٹریشن کی اور پھر لوگوں کے رجسٹریشن فیس سے ہی یہ پورا بحریہ ٹاؤن کھڑا کر لیا۔ پلاٹو ں کی فائلوں سے حاصل ہونے والی رقم اس کے علاوہ ہے۔ اگر ملک ریاض کا کوئی نقصان نہیں تو پھر لڑائی کس چیز کی ہے؟
لڑائی شروع ہوئی 2006سے 2013  کے درمیان، جب پروین رحمان نے ملیر میں بحریہ ٹاؤن  کی جانب سے زمینوں پر قبضے کے لئے آواز اٹھائی لیکن بالآخر یہ آوازخاموش کر دی گئی۔ اس کے بعد ہونے والی تحقیقات میں قاتل کا تعلق ایم کیو ایم سے نکالا لیکن اس پر گولی چلانے کے احکامات دینے والوں میں بحریہ ٹاؤن کے ملوث ہونے کے امکانات بھی نظر آنے لگے۔ اس کیس میں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملیر میں نہ صرف بحریہ بلکہ پیپلز پارٹی نے بھی بحریہ کے لئے زمینوں پر قبضے میں کردار ادا کیا اور مقامی رہنماؤں نے لوگوں کو زمینیں بیچنے پر قائل کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پروین رحمان نے مرنے سے پہلے گیارہ سو سے زائد گوٹھوں کو رجسٹر کروایا جس کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن کے لئے قبضہ کرنے کی صلاحیت کم ہو گئی۔اب تک بحریہ زبردستی قبضوں  کے ساتھ کراچی کی 7631ایکڑ پر ہے جبکہ اس وقت حقیقی رقبہ 23300ایکڑ ہے۔
تاہم بحریہ ٹاؤن میں گراوٹ کی کہانی کا آغاز کراچی بد امنی کیس سے ہوا جہاں پہلی بار  رینجرز نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ حکومت نے سپر ہائی وے پر44000ایکڑ زمین بحریہ ٹاؤن  کو ایک پاور آف اٹارنی سے فراہم کر دی ہے۔ اس کیس میں سابق وزیر شرجیل انعام میمن کے ملوث ہونے کے بھی شواہد ملے کیونکہ جب ملیر ڈوویلپمنٹ اتھارٹی نے زمین آلاٹ کی گئی تو چیئرمین وہ خود تھے۔  اس سماعت کے بعد پہلی بار کراچی بحریہ ٹاؤن کو شدید جھٹکا پہنچا اور سپریم کورٹ کی جانب سے  مزید توسیع روکنے کے حالیہ حکم کے بعد تو اس کی قیمتیں مزید غیر مستحکم ہو گئیں ہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: