کراچی بے امنی عملدرآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کی شروع تو چیف سیکریٹری اور دیگر حکام نے رپورٹ پیش کی۔
چیف سیکریٹری نے عدالت سے استدعا کی کہ نئے اور جدید کیمروں کی تنصیب کے لئے مہلت دی جائے ۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اویس شاہ اغوا کیس میں چار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ جلد کارروائی مکمل کرکے رپورٹ دیں گے۔ سندھ پولیس کو چھ ماہ میں جی اسی ایم لوکیٹرز فراہم کردیئےجائیں گے جس کے بعد عدالت نے سندھ پولیس کو جیو فینسگ کی سہولت اور جی ایس ایم لوکیٹرز کی فراہمی کے لئے مہلت دےدی ۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کا کیا ہو؟ ا ۤئی جی سندھ کا کہنا تھاکہ نئے کیمروں کی تنصیب کے لیئے سندھ حکومت تجاویز تیار کررہی ہے ۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ نئے ٹھیکوں میں غیر شفافیت برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وفاقی و صوبائی اداروں نےا پنی ذمہ داریاں ادا نہیں کی۔ اس لئے ہمیں معاملات کو دیکھنا پڑا ۔
جسٹس امیرہانی مسلم کا کہنا تھا کہ این ٹی آر سی سے کیمرے کی مدد لی جائے۔ چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ نئے کیمروں کے لئے دس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مسئلہ رقم مختص کرنے کا نہیں رقم درست جگہ استعمال بھی ہونا چاہیے۔ کراچی بے امنی کیس کے فیصلے پر مکمل عملدآمد چاہتے ہیں۔
کراچی بے امنی کیس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔