سی پیک سے خوشحالی ، نیا لالی پاپ

سی پیک، اکنامک کوریڈور یا پھر اقتصادی راہداری، جو بھی کہیں ایک ہی بات ہے۔ نام سے کوئی فرق نہیں پڑتا بالکل اسی طرح جس طرح پہلے میگا پراجیکٹس کا عوام کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ کوئی تبدیلی آئی نہ ہی خوشحالی کے اثرات واضح ہوئے، اقتصادی راہداری بلاشبہ بڑا پراجیکٹ ہے مگراس سے کس طرح خوشحالی آئے  گی؟ کس طرح پاکستان میں ترقی کا نیا دور شروع ہوگا؟ یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ بہت سوچا مگر بات وہیں پہ ختم ہوجاتی ہے جہاں سے شروع کی،صدر مملکت اوروزیراعظم ہیں کہ اقتصادی راہداری کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے ،ایک ہی رٹ لگا رکھی ہے کہ سی پیک سے پاکستان ترقی کی منزلیں طے کرے گا،خوشحالی آئیگی ،خطے میں نیا دور شروع ہوگا صرف یہی نہیں کوئی وزیر مشیر بھی کسی تقریب کا مہمان خصوصی بن بیٹھے تو اس کی تان بھی اسی پرٹوٹتی ہے ،سمجھ نہیں آتی عوام کو نئے سرے سے خواب دکھانے کا سلسلہ کیوں شروع کیا جارہا ہے ؟؟؟ عوام توبیچارے صبر کی تصویر بنے بیٹھے ہیں ،حکمران ایسے سپنے نہ بھی دکھائیں تو کچھ نہیں کہیں گے ، پہلے بھی کئی بار ایسے سپنے دکھائے گئے ،جیسا کہ ریکوڈک سے سونا مل گیا ،اتنا سونا کہ پاکستان کے سارے قرضے اترجائیں گے ،اتنا پیسہ آئیگا کہ یہاں دنیا ہی بدل جائیگی ،لوگ یورپ کو چھوڑ کر پاکستان میں ملازمت کی خواہش لئے بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کے باہر ویزے کےلئے لائنوں میں لگے نظر آئیں گے مگر کیا ہوا ،اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ، ریکوڈک سے سونا کہاں چلا گیا؟؟؟پورا پاکستان تو کیا اس صوبے کے عوام کی زندگی میں بھی کوئی تبدیلی نہ آسکی جہاں سے یہ سونے کے ذخائر ملے !!!کچھ بھی نہ بدلا ، ہاں البتہ جمہوری جموروں کی لوٹ مار میں تبدیلی ضرور آئی ،جو پہلے کم تھی ،اب زیادہ تیزی سے جاری ہے ، تھر میں کوئلے کے ذخائر پر خواب دکھائے گئے ،ایسا لگتا تھا کہ اب تو پاکستان سنگاپور اورجاپان کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا،کیسے کیسے سروے شائع کرائے گئے ، تھر میں کوئلے کے ذخائر کی مالیت ایران اورسعودی عرب کے مجموعی تیل کے برابرہے ،لگنے لگا کہ اب تو بس کایا پلٹنے ہی والی ہے ،خوشحالی آکرہی رہے گی ،سارے دلدر دور ہوجائیں گے ، عوام کو تو شاید اب کام کرنے کی بھی ضرورت ہی نہیں پڑے ،کویت اوربرونائی کی طرح حکومت ہی پیسے دے گی ، ڈنمارک اورسکینڈے نیوین ریاستوں کی طرح پاکستان اب فلاحی ریاست بنے گا جہاں کسی کو بھوک کا ڈر ہوگا نہ بیروزگاری کا خوف ، ،بجلی وافر ،لوڈشیڈنگ کا نام ونشان نہیں رہے گا ،صنعتیں چلیں گی ، مختصر کہ ہرطرف خوشحالی کا دور دورہ ہوگا ،پاکستانی پاسپورٹ کی عزت وتکریم بڑھے گی ،دوسرے ممالک کے لوگ پاکستانی شہریت لینے کےلئے ترسیں گے اورپتہ نہیں کیا کیا ہوجائے گا ،مگر ہوا کیا ، کوئلے کے ذخائر کہاں گئے ؟؟ آج پتہ چل رہا ہے کہ وہ کوئلہ تو اس قابل بھی نہیں کہ چین کے تعاون سے بننے والے کول پاور پلانٹ چلا سکے ،اس کےلئے بھی برآمدی کوئلہ استعمال کرنے کی باتیں سامنے آنے لگی ہیں مگر معاملہ کمائی کا ہے ، بھاری کمیشن کون چھوڑے گا ،عادت نہیں جاتی ،خیر یہ تو الگ بحث ہے مگر ہوا یہ کہ تھر کے ذخائر بھی عوام کو خوشحالی کی زندگی نہ دے سکے ،معاملہ ٹھپ ہوگیا !!!! اب پاکستانیوں کوخوابوں ،خیالوں میں مگن رکھنا بھی حکمران اشرافیہ کی مجبوری ہے ، کچھ نہ سوجھا تو حکمران طبقہ رجوعہ چنیوٹ سے پیتل ،لوہا اورتانبے کے ذخائر دریافت کرنے میں کامیاب ہوگیا ،شوبازوں کی ہرتقریر میں رجوعہ کے تذکرے ہوتے ،ایسے لگا کہ الہ دین کا چراغ مل گیا ،ادھر رگڑیں گے ادھر پاکستان جنت میں بدل جائے گا ،بھولے عوام کو پھر سے بیوقوف بنانے کا ڈرامہ شروع ہوگیا ، جمہوری جمورے اور شوبازوں نے بلندوباگ دعوے شروع کردیئے کہ پاکستان کی قسمت کھل گئی ، دنیا بھر میں بہترین کوالٹی کا لوہا،پیتل اورتانبا اتنی بڑی مقدار میں مل گیا ، بس اب تو وارے نیارے ہوجائیں گے ، پنجاب میں دودھ اورشہد کی نہریں بہنے لگیں گی ،عوام کے سارے مسائل راتوں رات ختم اورسہانی زندگی کی ابتدا ہونے ہی والی ہے ، عادت سے مجبور عوام پھر سے خوابوں کی دنیا میں پہنچ گئے ،غریب اپنے بچوں کو دلاسہ دینے لگے کہ بیٹا اب تو بس تھوڑا وہی وقت رہ گیا ، غربت سے نجات اورخوشحالی کی منزل بہت قریب ہے ،عوام کی آنکھوں میں سپنے سجاکران جموروں نے خود اربوں ڈالر بیرون ملک منتقل کرنا شروع کردیئے ،خواب ٹوٹا تو کچھ بھی نہ بدلا ،آنکھ کھلی تو وہی غربت اورمسائل کے انبار ،ہسپتال نہ دوائیاں ،بچوں کےلئے کالجز نہ اچھے سکول ،چاروں طرف صرف اندھیرے ، اب کوئی اور ڈرامہ باقی نہ رہا تو اقتصادی راہداری کا ڈھول پیٹا جارہا ہے ،چھیالیس ارب ڈالر کی چینی سرمایہ کاری سے پاکستان کی تقدیر بدلنے کے اعلانا ت کئے جارہے ہیں،عوام کو ایک بار پھر سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جارہا ہے ،بلاشبہ یہ بڑی سرمایہ کاری ہے مگر اس سے عام آدمی کی زندگی میں کیا تبدیلی آئیگی ؟؟؟اقتصادی راہداری کی تعمیر میں سریا استعمال ہوگا، وہ کسی عام آدمی کی فیکٹری سے نہیں جائے گا،اس کےلئے استعمال ہونے والی بجری بھی کسی معمولی ٹھیکدار کی نہیں ہوگی ،راہداری کی تعمیر کا ٹھیکہ بھی کسی عام آدمی کو نہیں ملے گا۔۔۔عام اورغریب آدمی تو اس راہداری کی تعمیر میں مزدوری ہی کرنے کے قابل ہے ،وہ پہلے بھی کررہا ہے ،لاہور ،اسلام آباداورملتان میں میٹروبس اورپھر اورنج ٹرین جیسے 300ارب سے زائد کے پراجیکٹ مکمل ہونے کو ہیں ،عوام کے معیار زندگی میں کیا تبدیلی واقع ہوئی ؟؟کچھ بھی تو فرق نہیں پڑا،ان منصوبوں کےلئے سریا ،سیمنٹ ،بجری اوردیگر سامان بیچنے والا طبقہ پہلے ہی خوشحال ہے اوراپنی جیبیں مزید بھرنے میں کامیاب ہوگیا ،عوام مزدوری کرتے رہے اورکرتے رہیں گے ،اقتصادی راہداری بھی مکمل ہوجائے گی ،مراعات یافتہ طبقہ بیرون ملک اپنے اکاﺅنٹس مزید بھرلے گا،دبئی میں مزید نئے پلازے بنیں گے، لندن میں نئے فلیٹس کی خریداری ہوگی ،عوام کے حصے میں کچھ بھی آنے والا نہیں ۔۔۔راہداری کی تکمیل پر اس کے دونوں طرف لگنے والی صنعتیں بھی حکمران اشرافیہ کی ہی ہوںگی ،وہی اس سے فائدہ اٹھائیں گے ،عام آدمی ادھر بھی مزدوری ہی کرے گا،تھوڑی مزدوری میں سستامال تیار ہوگا اورپھر آسان راستوں سے بیرون ملک برآمد ، اشرافیہ کے وارے نیارے ، لمبی دیہاڑیاں ، ڈالروں میں کمائی مگر پھر بھی غریب کی زندگی میں کوئی تبدیلی آنیوالی نہیں ۔۔۔سرمایہ دارانہ نظام میں کارپوریٹس کا مقصد دولت سمیٹنا ہے ،پھیلانا نہیں تو پھر اقتصادی راہداری کی تعمیر میں شامل کارپوریٹ طبقہ پاکستان کے عوام کو خوشحالی کیسے دے گا؟؟؟کس طرح سے پاکستان میں خوشحالی آئیگی ،مخصوص طبقہ فیض یاب ہوتا رہا ہے اورہوتا رہے گا، سرمایہ دارانہ نظام میں چاروں طرف بھی راہداریاں بن جائیں تو بھی خوشحالی چند خاندانوں کا مقدر ہی بنے گی ،عام آدمی کی حالت بدلنے والی نہیں ۔۔۔۔

 

logo saleem (1) copy

میاں محمد سلیم سینئر صحافی ہیں جو بطور ورکنگ جرنلسٹ ایکسپریس، دنیا، جنگ گروپ، خبریں، آج کل، مسافت اور نئی خبر میں کام کرنے کے بعد ان دنوں روزنامہ نئی بات سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے بطور کالم نگار سفر کا آغاز1999ء میں روزنامہ مساوات سے کیا، روزنامہ پاکستان، مسافت، نئی خبر، پوسٹ مارٹم، آج کل، ندائے ملت اور دیگر اخبارات میں ان کے کالم باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: