ایوان میں سیکورٹی ایجنسیز پر تضحیک آمیز باتیں ہوئیں، نثار

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا پہلے اللہ پھر ایوان کے سامنے جوابدہ ہوں۔ ڈھائی سال کے دوران سیکورٹی صورتحال میں بہتری آئی۔ ملٹری کورٹس کے معاملے پر پہلی بار آصف زرداری کی تعریف کی تھی۔ ہماری حکومت سے پہلے روزانہ کئی دھماکے ہوتے تھے۔ سیکورٹی صورتحال بد سے بدتر کسی ایک دور میں نہیں ہوئی۔ پاکستان تو دور کی بات اسلام آباد تک ماضی میں محفوظ نہیں تھا۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ریڈ زون میں حملے ہوئے اور جی ایچ کیو پر حملہ 36 گھنٹے تک جاری رہا۔ پاکستان میں عراق سے بھی زیادہ دہشت گردی کے واقعات ہوئے۔ آج دھماکا ہو تو خبر بنتی ہے پہلے دھماکا نہ ہو تو خبر بنتی تھی۔ سیکورٹی صورتحال کی تبدیلی سول ملٹری بہتر تعلقات سے آئی۔ چودھری نثار نے کہا اے این پی، ایم کیو ایم اور پی پی کو طالبان کے ساتھ مذاکرات سے اختلافات تھے۔ مذاکرات کے دوران اندازہ ہو گیا تھا کہ ہم سے ڈبل گیم ہو رہی ہے۔ ایک طرف بات چیت دوسری طرف ہماری گلیاں محفوظ نہیں تھیں۔

وزیر داخلہ نے کہا غلط تاثر دیا گیا کہ فوج نے دہشتگردی کیخلاف زبردستی آپریشن شروع کیا۔ تمام جماعتوں کے اتفاق کے بعد ملٹری آپریشن شروع ہوا۔ آپریشن عوام اور سیاسی جماعتوں کی سپورٹ کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا طالبان سے مذاکرات کے معاملے پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے خود ملنے گیا۔ آوازیں کسنے کے بجائے مل کر دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے۔ دہشتگردی کی کارروائیوں کو صفر پر لانے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا بدترین لوگ آگ اور خون کی ہولی کھیل رہے ہیں۔ دہشت گرد سن لیں وہ ہمارا اتحاد نہیں توڑ سکتے۔ کل پارلیمنٹ سے جو آواز گئی وہ کسی اور ملک میں ہوتا تو قابل مذمت تھا۔ کل ایسے الفاظ استعمال ہوئے جو سیکورٹی ایجنسیز کے لئے تضحیک آمیز ہیں۔ کاش وہ را اور این ڈی ایس کے خلاف بھی بات کرتے۔

وزیر داخلہ نے کہا سانحہ کوئٹہ روٹین کا حملہ نہیں تھا ان کو پتا تھا حملے کے بعد سارے اکٹھے ہوں گے ۔ کوئٹہ سانحہ پر کچھ شواہد ملے ہیں۔ دو دفعہ نیشنل ایکشن پلان پر ایوان ، سینیٹ کو بریفنگ دے چکا ہوں۔ کریڈٹ حکومت کو نہیں ایوان کو دینا چاہتا ہوں ۔آئندہ چند مہینے فیصلہ کن مرحلے ہیں۔ فوجی عدالتیں مخالفین نہیں دہشت گردوں کیلئے بنائی گئیں۔

اس سے پہلے وزیر داخلہ چودھری نثار علی کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ساڑھے تین کروڑ شناختی کارڈز کی تصدیق ہو گئی 29 ہزار پاسپپورٹس کو منسوخ کئے ہیں۔ ہزاروں شہریوں کے فیملی ٹریز میں غیر ملکی شامل تھے۔ غیر ملکیوں نے جعلی پاسپورٹ بنوا رکھے تھے۔ شناختی کارڈز کی تصدیق قومی مہم تھی ۔ ایسے شخص کا شناختی کارڈ بھی پاکستان میں بنا جو ڈرون حملے میں مارا گیا۔ وزیر داخلہ نے کہا قومی سلامتی کی مہم کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔ ریکارڈ کی درستگی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی جا سکتی ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: