پاکستانی شہریت ترک کرنے میں اضافہ

محمد ارشد(بلاگر)

کہتے ہیں کسی بھی ملک میں عوامی شعور کا اندازہ اس کی سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں سے لگایا جاسکتا ہے اور کسی بھی ملک کی معاشی حالت کا اندازہ  وہاں کے انجینئرز  کے کام سے لگایا جاسکتا ہے ۔کسی  بھی ملک میں لوگوں کی صحت کا اندازہ وہاں کے شفاء خانوں کی تعداد سے لگایا جاسکتا ہے  ۔

اگر کسی بھی ملک کے شہری ڈرائیونگ کے دوران ٹریفک کی تمام قوانین کی پابندی کرتے نظر آئیں تو جان لیں کہ یہاں کی عوام  باشعور ہے اور قانون کی بالادستی بھی ہے۔ جس ملک میں انجینئرز فارغ نہ ہوں بلکہ اپنے شعبہ میں خاصے مصروف ہوں تو پتا چلتا ہے کہ ملک کے عوام خوشحال ہیں۔ اسی طرح اگر کسی ملک میں دور دور تک کوئی میڈیکل اسٹور یا شفاء خانہ نظر نہ آئے تو اس کا مطلب ہے کہ عوام کی صحت  اچھی ہے اور اسے صحت افزاء آب و ہوا کہ ساتھ خالص غذائیں بھی میسر ہیں ۔

ایک سب سے اہم بات جو اس تحریر کی بنیادی وجہ بھی ہے وہ یہ کہ کسی بھی ملک میں عوام کا دوسرے ممالک میں شہریت کی  یا پناہ   کی درخواست  دینا ، روزگار کے لئے درخواست دینا  ، وغیرہ اس ملک  میں بے روزگاری، استحصال ، امن و امان کی خراب صورتحال کا اشارہ دیتے ہیں  اور بدقسمتی سے وطن عزیز پاکستان ان مسائل سے دوچار ہے ۔

یہاں تعلیم حاصل کرنے والا نوجوان جب تعلیم سے فارغ ہوتا ہے تو زیادہ تر کی سوچ یہی ہوتی ہے کہ ملک سے باہر کوئی ملازمت حاصل کی جائے  اور حیران کن بات یہ ہے کہ اکثر نوجوانوں کے والدین کی بھی یہی خواہش ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب صرف اچھے پیسے کمانا نہیں بلکہ پرسکون ماحول میں رہتے ہوئے ملازمت کرنا یا  بلا خوف  و خطر اپنا کاروبار کرنا بھی ہے۔

نہ اغوا کا خطرہ ہو نہ ماردئیے جانے کا خوف ہو،  نا بھتا دینا کا خطرہ ہو نا لوٹ مار کا اندیشہ ہو۔ میرے وطن کی بدقسمتی ہے کہ یہاں کا بہترین  ذہن کسی اور ملک میں استعمال ہورہا ہے۔  یہاں مستقبل کے ڈاکٹرز، انجئینرز،سائنسدان ، ٹیچرز اور مختلف شعبوں میں کام آنے والے   ذہین لوگ ملک سے باہر جارہے ہیں  جبکہ دوسری طرف دیکھا جائے تو مذہبی   فرقہ واریت سے تنگ آکر پاکستان میں بسنے والے  اقلیتی  لوگوں کی بھی بڑی تعداد  پاکستان سے  نقل مکانی کررہی ہے ۔

اگر سرکاری اعداد و شمار ہی کا مطالعہ کرلیا جائے کہ 1953 سے لے کر اب تک کتنے لوگوں نے پاکستانی شہریت حاصل کی اور  گذشتہ  چند سالوں میں کتنے لوگوں نے پاکستانی شہریت ترک کی  تو یہی اعداد و شمار آنکھیں کھولنے لئے کافی ہیں ۔

اب آتے ہیں ان حقائق کی طرف جن کو دیکھ کر بہت ملال ہوتا ہے ، صرف 2014 سے اب تک روزانہ  اوسط  06 سے زائد پاکستانی اپنی شہریت ترک کررہے ہیں ۔ امریکہ کے محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کے مطابق  2002 سے 2014 کے درمیان  پاکستانیوں کی جانب سے پناہ حاصل کرنے کی 4113 درخواستیں موصول ہوئی ہیں  جبکہ تمام یورپ میں ان درخواستوں کی تعداد  28000 کے لگ بھگ ہے ۔

اس کے برعکس 1953 سے اب تک یعنی  63 سالوں میں  پاکستان نے 5606 غیر ملکیوں کو قومیت کے سرٹیفیکٹ جاری کئے ہیں۔ ایک مصدقہ رپورٹ کے مطابق ڈائیریکٹوریٹ  جنرل  آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹ  کے دفاتر سے  جون 2014 سے اپریل 2016  کے درمیان دوسرے ممالک کی شہریت اختیار کرنے والے  4256 افراد کو شہریت ترک کرنے کے سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ۔

اقلیتی نمائندگان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دوسال کے دوران   4300 ہندوں، سکھوں اور عیسائیوں نے  دیگر ممالک کے علاوہ بڑی تعداد میں یونان اور  بھارت نقل مکانی کی ہے۔   ایک اندازے کے مطابق روزانہ اوسط  73 پاکستانی  اپنی پناہ کی درخواستوں   یا  ترک شہریت کے سرٹیفکیٹ کے منتظر ہیں ۔

ملکی شہریت ترک کرنے والوں میں  شام ، عراق، افغانستان،سربیا  اور اریٹیریا  کے بعد   پاکستان چھٹے نمبر پر ہے ، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنربرائے پناہ گزین  مطابق 2014 ریکارڈ پاکستانیوں نے  بیرون ملک پناہ کی درخواست دیں جن کی تعداد 26300 تھی۔

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ  پاکستان کا اس وقت  18ممالک کے ساتھ  دوہری شہریت کا انتظام بھی ہے تو ایک بہت بڑی تعداد اس زمرے میں بھی موجود ہے جو عملی طور پر پاکستان سے جاچکے ہیں ۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان کو اس جانب سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی  اور یہ جاننا ہوگا کہ اتنی بڑی تعدا د میں پاکستانی باشندے  کیوں اپنا ملک چھوڑ کر جارہے ہیں ۔

حکومت کو اسے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کرنی ہوگی اور ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا کہ اس ملک میں پرورش پانے والے ذہین لوگ یہاں رہتے ہوئے ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: