مودی کو’’دلت بھائیوں‘‘ کی فکر، مسلمانوں سے بے پرواہ

بھارتی گجرات میں خون کی ندیاں بہا کر وزارت عظمیٰ تک پہنچے نریندر مودی کو نچلی ذات کے ہندوؤں نے جھکا ہی لیا۔ایک ہفتے میں دو بار گائے کے خود ساختہ محافظوں کے خلاف بیانات اور کارروائی کے اعلانوں سے واضح ہے کہ مودی کو اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔

یہ بیانات اسی گجرات میں لگی آگ پر سامنے آئے ہیں جو دہائیوں سے ’ہندوتوا کی لیبارٹری‘ کہلاتا ہے اور جہاں مودی نے 15 برس حکومت کرکے ’ہندو ہردے سمراٹ‘ کا تمغہ  حاصل کیا۔بھارتی وزیراعظم ہی نہیں، بی جے پی کو پیدا کرنے والی انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کو بھی گائے کے محافظوں کے خلاف بیان جاری کرنا پڑا۔

گائے کو انڈیا کی قومیت اور ہندو وقار سے جوڑنے والی آر ایس ایس سے گائے کے نام نہاد محافظوں کے خلاف بیان دلت یکجہتی کی کامیابی ہے۔گجرات سے اترپردیش تک دلتوں کے احتجاج نے اعلی جاتی کے ہندوؤں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔

گائے کے محافظوں کے یہ جتھے جب تک مسلمانوں کو ہدف بنا کر حملے کرتے رہے مودی سرکار کے سر پر جوں تک نہ رینگی لیکن جب انہی بے لگام غنڈوں نے ’ہندو پریوار‘ پر حملہ کیا تو آر ایس ایس کی نیند حرام ہوگئی۔

بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد پورے شمالی بھارت میں ڈنڈے، نیزے، چاقو اور لاٹھیاں اٹھائے ’گائے کے محافظ‘ بازاروں سے ہائی ویز تک ٹرک ڈرائیوروں اور جانوروں کے تاجروں کو بے رحمی سے مارتے رہے اور پولیس ان کی مدد کرتی رہی۔

جب تک نشانے پر مسلمان رہے نہ وزیراعظم کو غصہ آیا اور نہ ہی سنگھ پریوار میں بے چینی محسوس کی گئی۔2015 میں دلی کے نواحی گاؤں دادری میں مشتعل ہجوم نے گائے کا گوشت رکھنے کے شبے میں اخلاق احمد کو تشدد کرکے مار ڈالا تو بھارتی وزیر ثقافت ڈاکٹر مہیش شرما نے اس کو حادثہ قرار دیا۔

اسی سال مقبوضہ کشمیر کے مزدور زاہد حسین اور ہماچل کے نعمان کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا۔ریاست جھارکھنڈ کے جھابرا گاؤں میں 18 مارچ کو 35 سال کے مظلوم انصاری اور 12 سال کے امتیاز خان کو درخت سے لٹکا کر پھانسی دے دی گئی ۔

پنجاب میں ڈرائیوروں کو مارا گیا، ٹرک جلائے گئے،راجستھان اور مدھیہ پردیش میں آئے دن انتہاپسند مسلمان عورتوں اور مردوں پر تشدد کرکے ان کی ویڈیوز بانٹتے رہے۔ دلی کے پاس دو مسلمان نوجوانوں کوگوبر کھانے پر مجبور کیا گیا لیکن ایوان اقتدار میں کسی کو پریشانی نہیں ہوئی۔

اب بھی مودی نے مسلمانوں پر حملوں کا ذکر نہیں کیا، انہیں صرف سنگھ پریوار کی فکر ہے جس کا مقصد وسیع ہندو سماج کو متحد کرنا ہے۔ آر ایس ایس صرف ہندوؤں کی بات کرے تو سمجھ آتا ہے لیکن خود کو سوا ارب ہندوستانیوں کا ’اعلیٰ کہنے والے وزیر اعظم مسلمانوں پر حملوں پر تشویش ظاہر نہیں کرتا تو یہ خود قابل تشویش بات ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے غصے اور ان کی فکر کی شدت تبھی ثابت ہوگی جب وہ ’معاشرے کو تہ و بالا کرنے والے‘ گئو ركشكوں پر اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات کے بعد بھی لگام لگائے رکھیں ورنہ ان کی یہ تشویش بھی فقرے بازی ہی ہو کر رہ جائے گی۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: