5جی ٹیکنالوجی اور پاکستان

پاکستان ملک میں 2020تک فائیو جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔اس حوالے سے باضابطہ اعلان وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوشے رحمان نے اسلام آباد میں ہونے والی ایشیا پیسفک راؤنڈ ٹیبل کانفرنس میں کیا تھا۔

فائیور جی ٹیکنالوجی موجود 4جی سے جی سے 30 گنا تیز ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی   مدد سے موبائل پر انٹرنیٹ سپیڈ ایک جی بی تک پہنچ سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انسان کے ہاتھ میں موجود فون کی صلاحیت بے انتہا بڑھ جائے گی۔ 2020 تک لانچ ہونے والی اس ٹیکنالوجی پر دنیا بھر کی نظر ہے اور سب سے پہلے امریکہ، جاپان، چین اور جنوبی کوریا اس پر شفٹ ہو گے۔

کچھ ممالک میں اس کے تجربات بھی شروع ہو چکے ہیں ۔ ورلڈ بینک کا خیال ہے کہ جو ملک بھی اس پر پہلے شفٹ ہوں گے، ان کی معیشت کے شرح نمو میں 1,3فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔ تاہم پاکستان میں ابھی اس حوالے سے صرف گول مزید کانفرنس ہی ہو رہی ہیں۔

پاکستان کے ادارے برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے مطابق فائیو جی سے قبل پاکستان مین براڈ بینڈ سروس مکمل فعال ہوجائے گی۔ ایشیا پیسیفک ریجن میں پاکستان پہلا ملک ہے جس نے کامیابی کے ساتھ آئی ٹی کے تمام پہلوں پر عمل درآمد کیا ہے۔5جی ٹیکنالوجی کے پاکستان میں لاؤچ ہونے کی خبر یقیناً انٹرنیٹ صارفین کیلئے ایک خوشخبری ہوگی۔

تاہم کیا پاکستان فوراً اس ٹیکنالوجی پر شفٹ کر سکے گا یا نہیں، اس کا انحصار مکمل طور پر چینی معاونت پر ہے، یعنی بنیادی طور پر صرف زاونگ فی الحال پاکستان میں یہ سروس فراہم کرنے کی صلاحیت رکھ سکے گی کیونکہ اس پر کام کرنے والی 5 کمپنیوں میں چائنہ موبائل بھی شامل ہے۔

فائیو جی ٹیکنالوجی کی مدد سے خود کار گاڑیاں، ہولوگرام فون، اور ایسی کئی اشیا دنیا میں آئیں گی، جو ہم نے آج تک صرف فلموں میں ہی دیکھی ہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: