وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا بجٹ پیش کریں گی ۔
اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے پنجاب کابینہ کے اجلاس میں بجٹ دستاویزات کی منظوری حاصل کی جائے گی ۔
ذرائع کے مطابق بجٹ کا کل حجم 1650ارب سے زائد ہوگا۔
پانچ سو پچاس ارب سے زائد کاترقیاتی بجٹ ہوگا ۔اسکولوں کی عمارات کی تعمیر ومرمت کے لئے9 ارب روپے ،لاہور نالج پارک کے لئے 7ارب اور سول ایجوکیشن کیلئے بائیس ارب باسٹھ کروڑ روپے رکھے جائیں گے
ہائر ایجوکیشن کیلئے تیرہ ارب انچاس کروڑ، لٹریسی کیلئے دوارب سولہ کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے
سڑکوں کیلئے اناسی ارب اکیاسی کروڑ روپے،نہروں کیلئے چالیس ارب سڑسٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے خرچ کرنے کا امکان ہے۔
اس سال توانائی کیلئے اٹھارہ ارب چالیس کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے
صوبے بھر میں واٹرسپلائی اورسینی ٹیشن کے لئے چودہ ارب پچانوے کروڑ روپے رکھے جائیں گے
ستاون کروڑ روپے وویمن ڈویلپمنٹ پر خرچ ہونگے۔ جبکہ سوشل ویلفیئر کیلئے اکسٹھ کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے
بیرونی سرمائے سے چلنے والے پراجیکٹس کیلئے بھی تیس ارب روپے خرچ کءے جاءیں گے
اسپیشل پیکج برائے وزیراعلی کیلئے تیس ارب روپےمختص ہونگے۔ صوبے بھر میں صاف پانی کی فراہمی کیلئے تیس ارب رکھے جارہے ہیں۔
لیپ ٹاپس اسکیم کیلئے چھ ارب روپےرکھے جارہے ہیں۔ کسان پیکج کیلئے پچاس ارب روپے اور لائیو سٹاک کیلئے چارارب سڑسٹھ کروڑ پچاس لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔
ٹرانسپورٹ کیلئے بتیس ارب تئیس کروڑ پچاس لاکھ روپے اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے سات ارب بائیس کروڑبیس لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ایمرجنسی سروسزکیلئے دوارب اٹھارہ کروڑپچاس لاکھ روپے بھی بجٹ میں شامل ہیں