پاکستان میں قرض معافی کی گنگا بہہ رہی ہے جس میں امرا تیزی سے اپنے ہاتھ دھو کر پاک صاف ہو رہے ہیں اور یہ سارا میل کچیل صاف کرنے کی ذمہ داری غریبوں کے سر آن پڑتی ہے۔
سینیٹ میں حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی فہرست کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ہارون اختر کا خاندان بھی قرض معاف کرانے والوں میں شامل ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین کی خبریں تو گرم رہیں ان کے کزنز بھی قرض معاف کرانے میں پیش پیش رہے۔
دو ہزار چار اور پانچ میں تاندلیانوالہ شوگر مل اور سپریئر ٹیکسٹائل ملز کے لئے لیا گیا پینتیس کروڑ اسی لاکھ روپے سے زائد کا قرض معاف کرایا گیا۔
جہانگیر ترین اپنی دو بیٹیوں اور ان کے بہنوئی مخدوم احمد محمود، ہارون اختر، غازی اختر، اکبر اختر اور ان کی والدہ رشیدہ اختر کے ساتھ ان ملوں کے ڈائریکٹرز میں شامل تھے۔
جہانگیر ترین اور ہمایوں اختر (ہارون کے بڑے بھائی) جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے منظور نظر تھے۔ ان کے پاس وزیراعظم ظفر اللہ جمالی کی کابینہ میں صنعت و تجارت کی وزارتیں تھیں۔
فاروقی پلپ ملز ’جس میں جہانگیر ترین کے شیئرز بھی تھے‘ نے 2001ء میں سات کروڑ پچاسی لاکھ اکسٹھ ہزار روپے کے قرضے معاف کرائے۔ تاہم سینیٹ میں جو فہرست پیش کی گئی ہے اس میں فاروقی پلپ ملزکے ڈائریکٹرزکی فہرست میں جہانگیر ترین کا نام شامل نہیں ہے۔
گجرات کے چودھریوں کی کونجا ٹیکسٹائل ملز نے دو ہزار سات میں اس وقت پانچ کروڑ پچپن لاکھ نوے ہزار روپے معاف کرائے جب پنجاب میں وزیراعلیٰ چودھری پرویز الہٰی اور مرکز میں چودھری شجاعت حسین کی قیادت میں مسلم لیگ (ق) کی حکومت تھی۔
کونجا ٹیکسٹائل ملزکے مالک چودھری شجاعت کے بیٹے شافع حسین تھے۔
2013ء میں فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا نے اپنے چوالیس کروڑ ستائیس لاکھ اسی ہزار روپے کے قرضے اس وقت معاف کرائے جب فہمیدہ مرزا سپیکر قومی اسمبلی تھیں۔
جام محمد یوسف مرحوم نے بلوچستان کی وزارت اعلیٰ کے دوران آٹھ کروڑ بائیس لاکھ سے زائد کا قرض ختم کرالیا۔
2007ء میں جب علی رضا دریشک پنجاب کے وزیر خزانہ اور ان کے والد نصراللہ دریشک قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ممبر تھے، اس وقت دریشک فیملی کی ملکیت انڈس شوگر مل کے اٹھائیس کروڑ اکتیس لاکھ پچیس ہزار روپے کے قرضے معاف کرائے گئے۔
2011ء میں فیروز گلزار نے اپنی گلیکسی ٹیکسٹائل ملز کے پانچ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے کا قرض معاف کرایا، اس وقت ان کی اہلیہ حِنا ربّانی کھر وزیر خارجہ تھیں۔
2009ء میں شیخ فیملی نے کرن شوگر ملز کے چودہ کروڑ اکانوے ہزار تینتیس لاکھ روپے معاف کرائے جب انہیں سینیٹر منتخب کیا گیا تھا۔
پرویز مشرف کے ابتدائی سالوں میں شیریں مزاری کی صادق آباد ٹیکسٹائل ملز کے پانچ کروڑ پندرہ لاکھ بیاسی ہزار روپے کے قرضے معاف کرائے گئے۔
2005ء میں ایم این ایز پرویز ملک اور ان کی اہلیہ شائستہ پرویز کے پندرہ کروڑ بیس لاکھ تینتالیس ہزار روپے کے قرض معاف کرائے گئے۔
2015ء میں دو سیاستدان بھائیوں سابق وفاقی وزیر مشتاق چیمہ اور سابق سٹی ناظم فیصل آباد ممتاز چیمہ نے ایک ارب اڑاتلیس کروڑ اٹھاون لاکھ اسی ہزار روپے کے قرض معاف کرائے۔
خاکیز میں سب سے زیادہ فائدہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) علی قلی خان خٹک نے اٹھایا، انہوں نے تین سال میں گندھارا نسان لمیٹڈ کا پچپن کروڑ بہتر لاکھ اڑتیس ہزار روپے کا قرض چار مرتبہ معاف کرایا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) بلوچ نے 2013ء میں انڈس سٹیل پائپ کے لئے لیا گیا بارہ کروڑ چار لاکھ سولہ ہزار روپے کا قرض معاف کرالیا اور اسی سال وہ نواز کابینہ میں شامل ہوگئے۔
میجر جنرل (ر) فرحت اللہ برکی کوالٹی سٹیل ورکس کے ڈائریکٹر ہیں جنہوں نے اٹھانوے کروڑ سولہ لاکھ روپے کا قرض معاف کرایا۔
میجر جنرل (ر) امتیاز حسین کی ٹرانز موبائل نے 2008ء میں گیارہ کروڑ اٹھارہ لاکھ تیرانوے ہزار روپے کے قرض معاف کرائے۔
2005ء میں میجر جنرل (ر) جہانزیب نے سریلہ سیمنٹ کے لئے آٹھ کروڑ سولہ لاکھ باون ہزار روپے کا قرض معاف کرایا۔
آج ٹیکسٹائل ملزاور منصور ٹیکسٹائل ملز جن کے ڈائریکٹر سید منصور علی شاہ ہیں، نے 1999ء میں پچاس کروڑ چھیاسٹھ لاکھ چورانوے ہزار روپے کے قرضے معاف کرائے۔
آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کا خاندان بھی قرضے معاف کرانے والوں میں شامل ہیں۔ ٹاؤلرز لمیٹڈ نے 2014ء میں تین بنک ڈیفالٹ کئے اور اپے اپور پینتالیس کروڑ چھتیس لاکھ پینتیس ہزار روپے کا قرض ختم کرالیا۔ شرمین کے والد اور بہنوں کے نام قرضے معاف کرانے والوں میں شامل ہیں۔
مہران بنک سکینڈل کے معروف کردار یونس حبیب نے ایک ہی بار دو ارب سینتالیس کروڑ تریسٹھ لاکھ نوے ہزار روپے کا قرض معاف کرایا۔
احتساب بیورو کے دو سابق اعلیٰ عہدیداروں سیف الرحمان اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید امجد حسین کے نام بھی قرضے معاف کرانے والوں میں لئے جارہے ہیں۔
سیف الرحمن کی ریڈکو ٹیکسٹائل ملز نے 2006ء میں ایک ارب گیارہ کروڑ تریسٹھ لاکھ چالیس ہزار روپے پر کلین چٹ لی۔
جنرل امجد کا نام میجر جنرل رحمت اللہ خان کے ساتھ آرہا ہے جو فوجی سیمنٹ کمپنی کے سربراہ تھے۔ انہوں نے اپنی حیثیت کو بروئے کار لاتے ہوئے 2004ء میں پانچ کروڑ سترہ لاکھ بتیس ہزارروپے کا قرض معاف کرایا۔
معروف بزنس مین عابد سہگل اور ان کے بھائی نے 2001ء سے 2009ء کے دوران دو ارب چون کروڑ تیراسی لاکھ چون ہزار روپے کے بارہ قرضے معاف کرائے۔
مختار سومار نے فاروق ٹیکسٹائل کے لئے تریسٹھ کروڑ تیتس لاکھ سے زائد کا قرض ختم کرا لیا۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ منسلک معروف بزنس مین ریاض لعل جی نے ایک ارب بیس کروڑ چھپن لاکھ ستر ہزار روپے کا قرضہ معاف کرایا۔
رمضان شیخ اور متنازع رائل گالف اینڈ کنٹری کلب لاہور کی فیملی نے اکیس کروڑ چار لاکھ چھیانوے ہزار روپے کے قرضے معاف کرائے۔
دیوانز، توکلز اور مَنُو فیملیوں نے بھی نے کئی بار قرضوں کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے۔